بنگلہ دیش (جیوڈیسک) بنگلہ دیش کی سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت ڈھاکہ کے نواح میں شدت پسندوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مار کر چار شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں گذشتہ ماہ دارالحکومت میں ایک کیفے پر حملہ کرنے والی کالعدم تنظیم کا مبینہ منصوبہ ساز تمیم چوہدری بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ یکم جولائی کو ہولی آرٹسن بیکری پر شدت پسندوں کے حملے میں غیر ملکیوں سمیت 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیشی کمانڈوز نے 12 گھنٹے تک کیفے کے محاصرے کرنے کے بعد 13 افراد کو بچا لیا تھا جبکہ چھ مسلح حملہ آوروں کو ہلاک اور ایک کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی تاہم بنگلہ دیشی حکومت نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مقامی شدت پسند تنظیم جمعیت المجاہدین بنگلہ دیش کا کام ہے۔
پولیس کے مطابق ڈھاکہ کے جنوب میں 25 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود نارائن گنج نامی شہر کے علاقے پیکپارا میں شدت پسندوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس اور شدت پسندوں کے درمیان ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
سنیچر کو ہونے والی اس کارروائی کے بعد پولیس افسر سانور حسین نے بتایا کہ کیفے حملے کے ماسٹر مائنڈ تمیم چوہدری کو مار دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہاں چار لاشیں دیکھ سکتے ہیں، تمیم چوہدری ہلاک ہو گیا ہے، وہ گلشن حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے اور جمعیت المجاہدین بنگلہ دیش کا سربراہ ہے۔‘
خیال رہے کہ تمیم چوہدری سنہ 2013 میں کینیڈا سے بنگلہ دیش لوٹے تھے اور کالعدم تنظیم جے ایم بی کی قیادت کر رہے تھے۔