بنگلہ دیش (جیوڈیسک) ڈھاکہ کے مصروف ترین علاقے ميں واقع ایک عمارت میں آگ لگنے کی وجہ سے کم از کم ستر ہلاک اور پچاس افراد زخمی ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق اس عمارت میں کیمیکل موجود تھے۔ ہلاکتوں کی تعداد ميں اضافہ کا خدشہ ہے۔
بنگلہ ديشی دارالحکومت ڈھاکہ کے پرانے حصے ميں لگنے والی آگ کے نتيجے ميں اب تک کم از کم ستر افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں۔ اس واقعے ميں پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔
ريسکيو حکام نے بتايا کہ نو گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد جمعرات کی صبح آگ پر قابو پا ليا گيا۔ آگ بجھانے والے محکمے کے ڈائريکٹر جنرل علی احمد کے بقول چوک بازار کے علاقے ميں واقع ایک عمارت ميں جب آگ لگی تو وہاں ٹریفک جام تھا، جس کے باعث متاثرہ افراد کو وہاں سے نکلنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بدھ کی شب ایک عمارت میں لگنے والی آگ نے جلد ہی قریبی عمارتوں اور دکانوں کو اپنی لپیٹ ميں لے ليا۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ متاثرہ عمارت کے قریب ایک کمیونٹی سینٹر بھی آگ کی زد میں آ گیا تھا۔ اس مرکز میں شادی کی ایک تقریب جاری تھی۔
علاوہ ازیں ابتدائی تفتيش سے پتہ چلا ہے کہ جس عمارت سے آگ بھڑکی، اس کی کئی منزلوں پر کیمیائی مادے موجود تھے۔ مقامی صحافی معین الخان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گاڑی میں رکھے ایک گیس سلنڈر کے پھٹنے کی وجہ سے آگ لگی تھی، جو بعد ازاں یہ ایک قریبی عمارت تک پھیل گئی۔ مقامی صحافی کے مطابق اس عمارت کو کیمیکل اور پلاسٹک کی مصنوعات کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
قریب دو سو ریسکیو اہلکاروں نے رات بھر کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پا لیا۔ حکام نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد ميں اضافہ ممکن ہے۔
ڈھاکہ میں سن 2010 میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک سو بیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے رہائشی علاقوں میں قائم کیمیکل ویئرہاؤسز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔ تاہم ایک مرتبہ پھر ڈھاکہ کے چوک بازار کے علاقے ميں پیش آنے والے اس واقع نے حکومتی کارروائی پر سوالات اٹھائے ہیں۔