ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں خونی انتخابات کے بعد نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، اب تک آنے والے نتائج کے مطابق حکمران جماعت عوامی لیگ دو سو بتیس نشستوں پرجیت کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، وسری طرف مختلف شہروں میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں بائیس افراد اپنی جان گنوا بیٹھے، اپوزیشن جماعتوں نے آج سے مزید دو دن کی ہڑتال کی کال دے دی ہے۔
بنگلہ دیش میں کل ہونے والے متنازع انتخابات کے متوقع نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، عوامی لیگ نے تین سو میں دو سو بتیس سیٹیں جیت کر اپنی پوزیشن مستحکم کر لی جبکہ متعدد پولنگ سٹیشنز پر الیکشن ملتوی بھی کر دئیے گئے تھے۔
دوسری جانب پرتشدد مظاہرے، حکومت اور اپوزیشن کے حامیوں کے درمیان دن بھر جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔ تشدد کے باعث ملک کے 160 سے زائد پولنگ سٹیشنوں پر ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا۔
انتخابات کے دوران مظاہروں میں 120 سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو جلا دیا گیا۔کئی پولنگ مراکز سے بیلٹ پیپر بھی چھینے جانے اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں دارالحکومت ڈھاکا کے ایک پولنگ سٹیشن سے بم برآمد ہونے کے بعد ہر طرف خوف پھیل گیا اور لوگ ڈر کے مارے ووٹ ڈالنے نہ آئے۔
اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی سمیت 20 جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ غیر ملکی مبصروں نے الیکشن کو انتہائی جانبدار اور اس کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھا دئیے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے باعث عام انتخابات میں ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔
مبصرین کا کہنا ہے انتخابات میں صرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی واحد جماعت شریک ہے جس کی کامیابی پر ہمیشہ سوالیہ نشان رہے گا۔