بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات، 20 افراد ہلاک

Bangladesh Elections

Bangladesh Elections

ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں عام انتخابات کیلئے ووٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں اور پرتشدد واقعات میں پولنگ افسر سمیت 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ 200 سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو جلا دیا گیا جس کے باعث 157 پولنگ سٹیشنز میں پولنگ معطل کر دی گئی ہے۔ بنگالی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ڈھاکا میں پولنگ سٹیشن کے باہر بم دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے جبکہ مختلف علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں کے پیش نظر 157 پولنگ سٹیشنز پر پولنگ موخر کر دی گئی۔

مظاہرین کی جانب سے اب تک 200 سے زائد پولنگ سٹیشن نذر آتش کر دیئے گئے ہیں۔ حکمران جماعت عوامی لیگ کی سربراہ اور وزیراعظم حسینہ واجد نے اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو نظر بند کیا ہوا ہے جس کے خلاف بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے حامی سراپا احتجاج ہیں۔ بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی سمیت 20 اتحادی جماعتیں پہلے ہی انتخابات کا بائیکاٹ کر چکی ہیں۔ حکمران جماعت نے ووٹنگ کو پرامن رکھنے کے لیے حساس پولنگ سٹیشنوں پر 50 ہزار فوجی اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان کے درمیان گزشتہ ایک ماہ کے دوران شدید تصادم کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پولنگ سے قبل اپوزیشن جماعت کے حامیوں نے متعدد پولنگ سٹیشن نذر آتش بھی کئے۔ جھڑپوں کے باعث بیشتر شہروں میں کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں جبکہ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے کریک ڈائون کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن اراکین کے بائیکاٹ کے بعد پارلیمنٹ کی 300 نشستوں میں سے 153 پر حکمران جماعت عوامی لیگ کے امیدواروں کے کامیاب ہونے کا امکان ہے۔

دوسری جانب چٹاگانگ میں انتخابی حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ سٹیشنوں کے جلائے جانے کے باوجود ووٹنگ ہو گی جو پولنگ سٹیشن جلائے گئے تھے ان کی جگہ ہم نے عارضی پولنگ سٹیشن قائم کر دیے ہیں جہاں لوگ آ کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ ان متنازع انتخابات کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ باآسانی کامیاب ہو جائے گی جبکہ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا الزام ہے کہ ان کی رہنما خالدہ ضیا کو ان کے گھر پر نظر بند کیا ہوا ہے جبکہ بنگلہ دیشی حکومت خالدہ ضیا کی نظر بندی سے انکار کرتی ہے۔

حفاظتی انتظامات کے تحت انتخابات سے قبل ہی 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ امریکہ، یورپی یونین اور دولت مشترکہ نے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی حزب مخالف کا کہنا ہے کہ کسی بھی عالمی طاقت کی تصدیق کے بغیر یہ انتخابات بالکل بھی قابل اعتبار نہیں ہوں گے۔