ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں چار بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے روسی ساختہ جوہری بجلی گھر کے قیام پر کام شروع ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں جوہری بجلی حاصل کرنے کا یہ پہلا منصوبہ ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک کے شمال مغربی علاقے روپ پور میں اس جوہری بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھا۔
اس جوہری ری ایکٹر کی مدد سے ابتدا میں ایک ہزار میگا واٹ بجلی تیار ہو گی اور یہ بجلی گھر 2018 میں کام کرنا شروع کر دے گا۔ بعد میں اس ری ایکٹر سے دو ہزار میگا واٹ تک بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ 2011 میں بنگلہ دیش نے روسی جوہری کمپنی روز ایٹم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں آنے والی لاگت روس کے ساتھ ایک معاہدے سے حاصل کی جائے گی۔
بنگلہ دیش اس پراجیکٹ پر آنے والی لاگت کا 90 فیصد روس سے کم شرح سود پر لیے گئے قرضے سے پورا کرے گا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت گیس کی مدد سے بجلی تیار کی جاتی ہے جو ملک میں بسنے والے تقریبا 150 ملین افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ بنگلہ دیش میں بجلی کا یومیہ شارٹ فال تقریبا دو ہزار میگا واٹ ہے۔ یہ بجلی گھر روسی ادارہ روز ایٹم تعمیر کر رہا ہے۔ ادھر ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک سالانہ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی ترقی کے راستے میں برا انفراسٹرکچر اور بجلی کی کمی حائل ہے۔
ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں جوہری بجلی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں جن میں 2011 میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کے حادثے کے سبب اضافہ ہوا ہے۔ انہی خدشات کے تناظر میں بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اس پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوہری پلانٹ کی سلامتی کے حوالے سے اعلی ترین معیارات کو سامنا رکھا جائے گا جبکہ اس پلانٹ سے پیدا ہونے والے جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے روس کے حوالے کیا جائے گا۔