ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش کی عدالت عالیہ نے جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقدیر ملا کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن آج انہیں پھانسی دیدی گئی ہے۔ جنگی جرائم کی عدالت نے انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن سپریم کورٹ نے حکومت کی اپیل پر اسے سزائے موت میں بدل دیا تھا۔
جماعتِ اسلامی نے دھمکی دی ہے کہ اگر عبدالقادر ملا کو پھانسی دی گئی تو اس کے خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔ واضع رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا پر 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ عبدالقادر ملا پر الزام تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن تھے۔
ان پر یہ الزام بھی ہے کہ جنگ کے آخری ایام میں وہ 200 سے زیادہ بنگلہ دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے۔ بنگلہ دیش کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ 1971ء میں جنگ کے دوران 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جنگی جرائم کا یہ ٹربیونل بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتا۔ 65 سالہ عبدالقادر ملا جماعت اسلامی کے سرکردہ مرکزی رہنماء تھے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے ان کے لئے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔