بنگلہ دیش (جیوڈیسک) میں جما عت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی عمر قید سزائے موت میں تبدیل کر دی گئی۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ مقدمات کی سماعت کرنے والا ٹربیونل بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں، سزا غیر آئینی ہے۔ ڈھاکا بنگلہ دیش کی عدالتِ عظمی نے ملک کی بڑی اسلام پسند پارٹی جماعتِ اسلامی کے ایک رہنما عبدالقادر ملا کو سزائے موت سنا دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگی جرائم کے ٹربیونل نے انہیں رواں برس فروری میں انسانیت کیخلاف جنگی جرائم کا مرتکب پایا تھا اور عمر قید کی سزا دی تھی۔ انہوں نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی تاہم عدالت نے اب ان کی سزائے قید کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عبدالقادر ملا پر 1971 میں جنگِ آزادی کے دوران جرائم کے ارتکاب کے چھ الزامات لگائے گئے تھے۔
وہ ان الزامات سے انکار کرتے ہیں اور ملک کی اپوزیشن حکومت پر سیاسی انتقام لینے کے الزام لگاتی ہے۔ جنگی جرائم کے ٹربیونل نے گزشتہ چند ماہ کے دوران جنگ سے متعلق مبینہ جرائم پر جماعتِ اسلامی کے کئی رہنمائوں کو قید اور موت کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان سزائوں کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں کا بھی کہنا ہے کہ مقدمات کی سماعت کرنے والا ٹربیونل بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں بنایا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے یہ خصوصی ٹربیونل 2010 میں بنایا تھا جس کا مقصد ان ملزمان پر مقدمہ چلانا تھا جنہوں نے جنگ آزادی کی مخالفت کی تھی۔ بنگلہ یش کی حکومت کا دعوی ہے کہ 1971 میں جنگ کے دوران 3 ملین افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ بعض محققین کے مطابق اس جنگ میں تین سے 3 لاکھ کے درمیان لوگ ہلاک ہوئے تھے۔