ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلا دیش میں 1971 کے واقعات پر بنائے گئے ٹریبونل نے سابق حکمران جماعت ’’بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی‘‘ کے رہنما زاہد حسین کو ان کی غیر حاضری میں سزائے موت سنا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے شہر ’’ناگرکندا‘‘ کے سابق میئر اور ملک میں حزب اختلاف کی اہم ترین جماعت ’’بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی‘‘ کے رہنما زاہد حسین پر 1971 میں لوگوں پر اغوا کے بعد تشدد اور انہیں قتل کرنے کے مختلف الزامات تھے جب کہ زاہد حسین گزشتہ برس اپنے خلاف مقدمات قائم ہونے کے بعد روپوش ہوگئے تھے، سماعت کے دوران ٹریبونل نے پولیس حکام کو ان کی کسی بھی صورت گرفتاری کا حکم دیا تھا تاہم وہ پولیس کے ہاتھ نہیں آئے۔
ٹریبونل کے وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ زاہد حسین سوئیڈن فرار ہوگئے ہیں، ٹریبونل نے زاہد حسین کی غیر موجودگی میں انہیں 6 الزامات پر سزائے موت جب کہ 4 پر 40 برس قید کی سزا سنا دی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد کی جانب سے قائم جنگی جرائم کے ٹریبونل نے اب تک جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو سزائے موت دی ہے تاہم زاہد حسین بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دوسرے رہنما ہیں جنہں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔