ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو ٹورکی آمد ن کا 50 فیصد دینے سے انکار کردیا، بی سی بی کے صدرنظام الحسن نے کہا ہے کہ مہمان ٹیم کو ٹور کے اخراجات کا کچھ حصہ دے سکتے ہیں، ویمن یا کسی ایج گروپ کی سائیڈ کو جوابی دورے پر بھی بھجواسکتے ہیں لیکن ریونیو کی تقسیم پر صرف ہمارا حق ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیوچر ٹور پروگرام کے تحت پاکستان ٹیم کو اپریل، مئی میں بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے، اس دوران 2 ٹیسٹ،3 ون ڈے اور ایک ٹوئنٹی 20 میچ شیڈول کیا جانا ہے۔ پی سی بی کے بی سی بی کے مطالبہ کیا تھا کہ اسے دورہ کی آمدن کا 50فیصد دینے کے ساتھ انڈر19اورویمنز ٹیموں کے جوابی دورے کی بھی یقین دہانی کرائی جائے، اس حوالے سے دونوں ملکوں کے بورڈ حکام کی دبئی میں آئی سی سی اجلاس کے دوران بات چیت بھی ہوئی،تاہم کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
بی سی بی کے صدر نظام الحسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم کو 2011 میں دورہ کے وقت بھی اچھی خاصی رقم ادا کی گئی تھی۔ اس لیے دوبارہ بھی کوئی ادائیگی کی جاتی ہے تو یہ نئی روایت نہیں ہوگی، مجھے خود بھی اس بارے میں حال ہی میں معلوم ہوا ہے، مزید تفصیل بھی حاصل کروں گا، اگر پی سی بی سفری اخراجات وغیرہ کا مطالبہ کرے تو الگ بات ہے لیکن میچ فیس اور منافع کا نصف دینا کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے، یہ بی سی بی کا اپنا فنڈ ہے جس کو دوسروں کے ساتھ نہیں بانٹ سکتے، ہم پی سی بی کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے۔
ان کی کرکٹ کو نقصان بھی نہیں پہنچانے کے حق میں بھی ہیں، تاہم کھلاڑیوں کا تحفظ پہلی ترجیح ہے،دورے پر جانے یا ناجانے جیسی باتوں کوقبول نہیں کرتے،گزشتہ سال بھی دباؤ بڑھانے کیلیے پی سی بی نے اپنی ٹیم ایشیا کپ میں نہ بھجوانے کی دھمکی دی تھی لیکن افغانستان کو شامل کرنے کی بات کرتے ہی شرکت کیلیے تیار ہوگئے،اگر سیکیورٹی دی جائے تو ویمنز یا کسی ایج گروپ کی ٹیم کو پاکستان بھجواسکتے ہیں لیکن دیگر مطالبات کو تسلیم نہیں کرتے۔