ڈھاکا(جیوڈیسک)بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں پرحکومت نے فوج کوطلب کرلیا،پر تشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 70ہوگئی ۔ جماعت اسلامی کے نائب امیرکوسزائے موت سنائے جانے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس میں اب تک 70 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔دلاورحسین سیدی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے تیسرے رہنما ہیں۔
جنہیں جنگی جرائم پر سزا سنائی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اتوارکی صبح شمالی علاقے شاہ جہاں پورمیں 5 ہزار کے قریب مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پردھاوا بول دیا، انہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ان پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4 مظاہرین ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔گوداگاڑی کے شمال مغربی قصبے میں بھی پرتشدد مظاہرے کئے گئے۔
مظاہرین ہاتھوں میں پتھر اورڈنڈے اٹھائے پولیس اسٹیشن پرچڑھ دوڑے، مظاہرین کوروکنے کیلئے پولیس نے ان پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مزید 4 مظاہرین مارے گئے۔ہفتے کی رات کو بھی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 2 مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔ادھرامریکا نے بھی شہریوں کی ہلاکت پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے حکومت بنگلا دیش پرزوردیا ہے کہ امن قائم کی جائے۔رپورٹ کے مطابق پرتشدد مظاہروں کو روکنے کیلئے حساس علاقوں میں فوج کوتعینات کردیا گیاہے۔