بنگلہ دیش (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بنگلہ دیش کے قیام کی پچاسویں سالگرہ سے دو روز قبل اس جنوبی ایشیائی ملک کو مبارک باد دی ہے۔ بنگلہ دیش نے نصف صدی قبل چھبیس مارچ کو اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔
اٹلی میں ویٹیکن سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کلیسائے روم کے سربراہ نے بدھ کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں جنوبی ایشیا کی اس مسلم اکثریتی ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ بھی مکالمت اور سماجی تنوع کے احترام کے راستے پر اپنا سفر جاری رکھے۔
کلیسائے روم کے سربراہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ مستقبل میں بھی ‘جمہوریت اور صحت مند سیاسی زندگی‘ کو صرف اسی مکالمت اور سماجی تنوع کے احترام کے ساتھ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
پوپ فرانسس نے اپنے ویڈیو پیغام میں بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے گزشتہ برس منائے جانے والے سوویں یوم پیدائش کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان (1920ء تا 1975ء) ایک ایسے دانا رہنما تھے، جنہوں نے اس نو آزاد ملک کو ‘مکالمت اور تبادلہ خیال کی ثقافت‘ کی وہ میراث دی، جس کا ہمیشہ تحفظ کیا جانا چاہیے۔
پاپائے روم کے مطابق شیخ مجیب الرحمان جانتے تھے کہ ایسا ‘صرف تکثیریت اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والے معاشرے میں ہی ممکن ہے کہ عام شہری آزادی، امن اور سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کر سکیں اور اخوت اور انصاف سے عبارت دنیا کی تعمیر‘ کی جا سکے۔
اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق روم میں چالیس ہزار بنگلہ دیشی شہری آباد ہیں۔ ان میں سے بیشتر روم شہر کی ایک مشرقی نواحی بستی ٹور پگناٹارا میں رہتے ہیں۔
شیخ مجیب الرحمان، جو بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد تھے، اپریل 1971ء سے لے کر 15 اگست 1975ء کے روز اپنے قتل تک بنگلہ دیش کے پہلے صدر رہے تھے۔
بنگلہ دیش ماضی میں پاکستان کا حصہ تھا اور مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔ آج کے بنگلہ دیش نے سابقہ مشرقی پاکستان کے طور پر 26 مارچ 1971ء کے دن مغربی پاکستان کے ساتھ مسلح تنازعے کے دوران اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔
اس خونریز تنازعے کو سابقہ مغربی پاکستان اور موجودہ پاکستان میں بنگلہ دیش کی علیحدگی کی جنگ کا نام دیا جاتا ہے، جس میں بھارتی فوج بھی ایک فریق تھی، جس کے آگے اس جنگ میں سابقہ مشرقی پاکستان میں تعینات پاکستانی فوج نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
بنگلہ دیش میں اس جنگ کو جنگ آزادی کہا جاتا ہے، جس دوران بہت زیادہ خونریزی ہوئی تھی اور بنگلہ دیشی مؤرخین کے مطابق بے شمار خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔