اسلام آباد (جیوڈیسک) بنگلہ دیش نے بھی ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اوربھارت پر مشتمل تاپی منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ترکمانستان سے رابطہ کر لیا ہے اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے منصوبے کی تفصیلات مانگی ہیں۔
وزارت پٹرولیم کے مطابق تاپی منصوبے پر 25 سال بعد عملی اقدام کیے گئے ہیں وہاں سے آنے والی گیس یہاں پیداہونے والی گیس کے برابرہوگی تاپی گیس ایران کی گیس سے سستی ہوگی، یہ منصوبہ4 سال میں مکمل ہوگا جس پر پاکستان 20 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا، پائپ لائن کی تنصیب اگلے سال سے شروع ہوجائے گی، ترکمانستان 10 سے 15 ارب ڈالرکی گیس فیلڈ میں سرمایہ کاری کررہاہے۔ تاپی منصوبے کی 56 انچ قطر کی پائپ لائن کی لمبائی 1680 کلومیٹر ہے، پاکستان، بھارت، افغانستان کی شراکت داری 5،5 فیصد جب کہ ترکمانستان کی شراکت داری 85 فیصدہوگی۔
گیس پائپ لائن کی سیکیورٹی ان ملکوں کی ذمے داری ہے جہاں سے گیس لائن گزر رہی ہے۔ افغانستان کو ٹرانزٹ فیس کی مد میں 500 سے 600 ملین ڈالرسالانہ ملیں گے، پاکستان افغانستان کو 200 سے 250 ملین ڈالراداکرے گا۔ بنگلہ دیش کی تاپی منصوبے میں ممکنہ شمولیت کے حوالے سے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہدخاقان عباسی نے ایکسپریس کو بتایا کہ تاپی منصوبے میں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت بنیادی ممبر ہیں اب کوئی نیا ملک اس پائپ لائن کا بنیادی ممبرنہیں بن سکتا تاہم 5 سال بعد ممبر اپنے شیئر فروخت کرسکتا ہے، پائپ لائن بھارت کے بارڈر تک جائے گی، بنگلہ دیش کسی ممبر ملک سے گیس خرید سکتا ہے۔