بنگلہ دیش (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں آگ لگنے سے ہزاروں مہاجرین کے گھر جل کر خاکستر ہوگئے جس سے بہت سے پناہ گزین بے گھر ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ جنوبی بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں زبردست آتشزدگی سے ہزاروں روہنگیا مہاجرین بے گھر ہو گئے ہیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ آر سی) کے مطابق بنگلہ دیش کے ٹیکناف علاقے کے پناہ گزین کیمپ میں ساڑھے پانچ سو سے زائد مہاجرین کے خیمے جل کر خاک ہوگئے۔ ان عارضی گھروں میں تقریباً ساڑھے تین ہزار پناہ گزین رہتے تھے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بتایا کہ اس واقعے میں کسی کی موت نہیں ہوئی ہے اور، ”سکیورٹی کے ماہرین مقامی حکام کے ساتھ مل کر یہ پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر آگ لگنے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔”
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امدادی تنظیمیں اور مقامی انتظامیہ کے حکام بے گھر ہونے والے افراد میں ضروری رہائشی اشیاء کے ساتھ ساتھ کھانے اور ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔
حکومت کے ایک سینیئر ترجمان شمس الضحی کا کہنا تھا کہ آگ اتنی بھیانک تھی کہ عملے کو اسے پر قابو پانے میں دو گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگا۔ انہوں نے بتایا کہ گیس سیلنڈر سے ہونے والے دھماکے کی وجہ سے بھی آگ بجھانے کا کام متاثر ہوا۔
حکومت نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ تباہ ہونے والے پناہ گزینوں کے ان شیلٹرز کو دوبارہ وہیں نصب کیا جائے گا یا پھر ان مہاجرین کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کئی ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار نامی ایک دور دراز جزیرے منتقل کیا ہے۔ لیکن بض انسانی
حقوق کی تنظیموں اور کچھ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ بہت سے مہاجرین کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی اس جزیرے پر رہنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ روہنگیا باشندوں کو جزیرے پر بھیجنے کا بنگلہ دیش کا اقدام عوام کو بڑے پیمانے پر قیدی بنانے کے مترادف ہے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تئیں اس کی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔ لیکن بنگلہ دیش کی حکومت ان الزامات کو مسترد کر تی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ منتقل کیے گئے تمام پناہ گزینوں کو ان کی اجازت اور مرضی سے وہاں پہنچایا گیا ہے۔
سن 2017 میں میانمار میں ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے ہی بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی علاقوں میں تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین ان کیمپوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت نے نسل کشی کی نیت سے روہنگیاؤں کے خلاف کارروائی کی جبکہ میانمار کے حکام اس سے انکار کرتے ہیں۔