بنگلہ دیش (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں ایک طالبہ نے جب مبینہ طور ایک طالبِ علم رہنما کی پیش قدمی مسترد کر دی تو اس نے خنجر کے وار کر کے انھیں شدید زخمی کر دیا۔
خدیجہ بیگم پر اتوار کے روز شمالی بنگلہ دیش میں واقع سلہٹ ضلعے میں کالج کیمپس کے اندر خنجر سے حملہ کیا گیا۔
منگل کو ہزاروں طلبہ نے اس واقعے کے خلاف مظاہرہ کیا جس کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنائے جائیں۔
یہ حالیہ مہینوں میں کسی خاتون کے کسی ناکام عاشق کے ہاتھوں حملے کا نشانہ بننے کا چوتھا واقعہ ہے خدیجہ بیگم پر مراری چاند یونیورسٹی میں اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ کمرۂ امتحان سے باہر نکل رہی تھیں۔
ان کے چچا جمشید احمد نے بتایا کہ ملزم بدرالعالم خاصے عرصے سے خدیجہ بیگم کے پیچھے لگا ہوا تھا اور جب خدیجہ نے انکار کیا تو وہ تشدد پر اتر آیا۔
کئی طلبہ نے حملہ اپنی آنکھوں سے دیکھا، جن میں سے بعض نے اس کی ویڈیو بھی بنائی تاہم کسی نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔
یہ واقعہ سلہٹ ضلعے میں مراری چاند یونیورسٹی میں پیش آیا ایک عینی شاہد عبدالقادر نے بتایا: ‘میں نے کسی کے چیخنے کی آواز سنی۔ اور دیکھا کہ ایک لڑکا ایک لڑکی پر اندھادھند خنجر کے وار کیے جا رہا ہے۔
‘حملہ آور اس قدر اشتعال میں تھا کہ ہمیں لڑکی کو بچانے کی ہمت نہیں ہوئی۔’ بعد میں بعض طلبہ نے کالج کی میدان میں حملہ آور کا پیچھا کیا۔ بعد میں اسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔
اس حملے کے بعد ملک میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی۔ سینکڑوں طلبہ نے شاہ جلال یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں مظاہرہ کیا جہاں عالم طالب علم رہنما تھے۔ مظاہرین نے انھیں سخت سزا دینے اور سکیورٹی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔
خدیجہ کو علاج کے لیے دارالحکومت ڈھاکہ لے جایا گیا ہے۔ گذشتہ دو ماہ میں تین مزید خواتین اسی قسم کے حملوں کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔
بدرالعالم حکمران جماعت عوامی لیگ سے وابستہ ایک طلبہ تنظیم کے رہنما تھے۔ انھیں یونیورسٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حملہ آور کو ان کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر سزا دی جائے گی۔