بینکاری شعبے کی کارکردگی گزشتہ سال بہترین رہی، اسٹیٹ بینک

SBP

SBP

کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 31 دسمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے بینکاری نظام کا سہ ماہی جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے۔

جائزے میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی کیونکہ 2014 کے دوران بینکنگ انڈسٹری کا قبل از ٹیکس منافع 52 فیصد بڑھ کر 247 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، اس طرح اس کی عکاسی تمام نفع بخش اظہاریوں میں ہوئی ہے۔

خالص سودی مارجن (این آئی ایم) دسمبر 2014 میں بڑھ کر 4.4فیصد ہو گیا ہے جو 2013 میں 3.9 فیصد تھا جبکہ اثاثوں پر منافع (ٹیکس سے پہلے) دسمبر 2014میں بڑھ کر 2.2 فیصد ہوگیا ہے جو 2013 میں 1.6 فیصد تھا۔

رپورٹ میں کہا گیاکہ بلند شرح منافع، بعض بینکوں میں سرمایہ کی فراہمی اور ایک بینک کی طرف سے قرضہ ایکویٹی سواپ سے بینکاری شعبے کی ادائیگی کی صلاحیت مزید بہتر ہوئی ہے، بینکاری شعبے کا کفایت سرمایہ کا تناسب 1.6 فیصد اضافے سے 17.1 فیصد ہوگیا ہے جو کم از کم 10 فیصد کی بنچ مارک سے کافی اوپر ہے۔ رپورٹ کے مطابق بینکاری نظام محفوظ ہے کیونکہ اس میں وافر سرمایہ موجود ہے جو دباؤکی صورت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران پاکستان کے بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد 8.8 فیصد یا977 ارب روپے کے اضافے سے بڑھ کر 121 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقتصادی سرگرمی میں میں بہتری اورصنعتی شعبے کو توانائی کی بہتر رسد سے 2014 کے دوران قرضوں میں 9.4 فیصد اضافے میں مدد ملی، اگرچہ اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران قرضوں کی رفتار گزشتہ برس کے مقابلے میں کچھ سست رہی۔

ٹیکسٹائل کا شعبہ قرضوں کا سب سے بڑا استعمال کنندہ تھا جس کے بعد غذائی مصنوعات اور مشروبات، توانائی کی پیداوار اور ترسیل ، آٹو موبائلز اور جوتے و چمڑے کے شعبوں کا نمبر آتا ہے۔ فنڈنگ کے لحاظ سے اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران ڈپازٹس میں 5.6 فیصد کی سال بہ سال نمو ہوئی ( سال 2014 کے لیے11 فیصد کا سال بہ سال اضافہ) جس سے بیلنس شیٹ میں مجموعی نمو کو تقویت حاصل ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران اثاثوں کے معیار میں بہتری جاری رہی،متعدی اثر (infection ratio) مزید 70 بیسس پوائنٹس کمی سے 12.3 فیصد رہ گیا،خالص غیر فعال قرضے بہ نسبت خالص قرضے 50 بیسس پوائنٹس کمی سے 2.7 فیصد ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق خالص غیرفعال قرضے بہ نسبت سرمایہ ریشو بھی خاصا کم ہو گیا یعنی 350 بیسس پوائنٹس کمی سے 10.1 فیصدرہ گیا۔