رحیم یارخان : سینئر بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ بینکاری کا شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی اور فنانشل ڈیمز کی حیثیت رکھتا ہے۔اس میںغیر ضروری اورنا مناسب مداخلت معاشی بربادی کا باعث بن سکتی ہے۔ حکومت کا ٹیکس نیٹ بڑھانے اور معیشت کو دستاویزی بنانے کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔
لیکن بینکنگ ٹرانزیکشنز پر 0.6فیصد ٹیکس لگانے سے بینکاری کے علاوہ دیگرکاروباری شعبوں،براہ راست چھوٹے تاجروں اور عوام پر اس کا برا اثر پڑے گااور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔بینکاری کی ہر طرح کی خدمات پر ٹیکس عائد کردینا چھوٹے بڑے تمام کاروباری لوگوں کیلئے خطرے کی گھنٹی اورمتوازی بینکاری وغیر قانونی ہنڈی،حوالہ اور فیصل آبادی بینکاری سٹائل میںاضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔
ایک لاکھ روپے کی ترسیل زر پر چھ سو رو پے ٹیکس نافذ کردینا انتہائی غیر مناسب ہے۔ اسحاق ڈاربینکنگ انڈسٹری کیلئے گورباچوف کا کردار ادا نہ کریں۔ حکومت اس قسم کی متنازع ،پیچیدہ اورناقابل قبول قوانین اور بینکاری نظام کی تباہی کی بجائے براہ ٹیکس کا نظام اور عوام دوست پالیسیاں بنائے جس سے لوگ ٹیکس دیتے ہوئے خوشی اور سکون محسوس کریں۔
دوسری طرف صنعت کار، تاجر،جاگیر دار اورعوام اپنے اپنے حصہ کا ٹیکس بھی ایمانداری اور باقاعدگی سے ادا کریں تاکہ آیندہ اس قسم کے بلواسطہ ٹیکسوںکی بھرمار سے بچا جاسکے۔