کراچی (جیوڈیسک) ملک میں رواں سال جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں بینکاری شعبے میں خاصی بہتری آئی۔
ستمبر 2014 تک منافع (قبل از ٹیکس) 176 ارب روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا جوستمبر 2013 کے مقابلے میں 44 فیصد زائد ہے، اثاثوں پر منافع (آراواے) اور ایکویٹی پر منافع (آراوای) بھی بہتر ہوکر بالترتیب 1.4 فیصد اور 15.9 فیصد ہوگیا جو ایک سال قبل 1.1 فیصد اور 12.3 فیصد تھے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ جولائی تاستمبر 2014 سہ ماہی کے لیے بینکاری شعبے کی شماریات کے مطابق بینکاری نظام کی شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) ستمبر 2014 میں بہتر ہو کر 15.5 فیصد ہوگئی جو ایک سہ ماہی قبل 15.1 فیصد تھی جس کا بڑا سبب بھرپور منافع ہے۔
سخت بیسل تھری (Basel-III) کیپٹل اسٹینڈرڈ کے نفاذ کے باوجود موجودہ شرح کفایت سرمایہ اسٹیٹ بینک کی مقرر کردہ کم از کم حد 10 فیصد سے خاصی بلند ہے، حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ دباؤ کی جانچ کے نتائج سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نظام کی سرمایہ اساس اتنی مضبوط ہے کہ وہ قرضے، مارکیٹ اور سیالیت کے خطرے کی وجہ سے کوئی بھی غیرمعمولی دھچکے برداشت کر سکتا ہے۔
بینکاری شعبے کے اثاثہ جاتی معیار کے اظہاریے بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ استحکام ظاہر کرتے ہیں، ستمبر 2014 میں غیرفعال قرضوں (این پی ایلز) اور مجموعی قرضوں کا تناسب تموین (provision) منہا کرکے 3.2 فیصد ہے جو ستمبر 2011 کے نقطہ عروج 6.4 فیصد سے خاصا کم ہے۔