بینکاری نظام مستحکم ہے،عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، اسٹیٹ بینک

State Bank

State Bank

کراچی(جیوڈیسک) کے اے ایس بی بینک پر التوائے ادائیگی (moratorium) کے نفاذ کے بعد سے کچھ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ بعض بینکوں کی مالی حالت کمزور ہے اور انہیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک سے منسوب گمراہ کن معلومات بھی پھیلائی جارہی ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ان گمراہ کن معلومات کا سخت نوٹس لیا ہے اور یہ وضاحت کی جارہی ہے کہ ایسی کوئی معلومات میڈیا کے ذریعے عام نہیں کی گئیں، نہ ہی اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دی گئی ہیں۔ عوام کو ان افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے جو بینکاری نظام کے مجموعی استحکام اور کارکردگی پر منفی طور پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ اسٹیٹ بینک عوام کو یقین دلاتا ہے کہ ملک کا بینکاری شعبہ مستحکم اور مضبوط ہے۔

بینکاری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کی اساس سرمایہ (capital base) کو بڑھانے کی خاطر بعض سنگ میل مقرر کیے تھے جو اطمینان بخش طور پر حاصل کیے جارہے ہیں۔ سرمائے کی بہتری کے لیے اسٹیٹ بینک بینکوں سے باقاعدگی سے رابطے میں رہتا ہے۔ چنانچہ بینکاری نظام کی ایکویٹی بنیاد (equity base) ستمبر 2013 میں 900 ارب روپے سے 11 فیصد بڑھ کر ستمبر 2014 میں 1000 ارب روپے ہوگئی۔

اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ بینکاری شعبے کی کارکردگی خاصی متاثر کن رہی ہے۔ جیسا کہ آخر ستمبر 2014 کی بینکاری نظام کی سہ ماہی شماریات میں بتایا جاچکا ہے۔ پاکستان کے بینکوں نے 2014 کے پہلے نو ماہ میں 176 ارب روپے کا تاریخی قبل از ٹیکس منافع کمایا جبکہ اس کی ادائیگی قرض کی صلاحیت (solvency) 15.5 فیصد کی شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) کے ساتھ مضبوط ہے۔ مارکیٹ کی سرمایت اور اسٹاک ایکسچینجوں میں مندرج کمپنیوں کے درمیان منافع منقسمہ کی تقسیم کے لحاظ سے بینکاری شعبہ دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

متوقع طور پر نئے سرمائے کی آمد اور بہتر ہوتی ہوئی نفع آوری کی وجہ سے بینکاری نظام کی سرمائے کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔ بینکوں کی اساس سرمایہ میں مسلسل بہتری سے میڈیا میں جاری افواہوں کی واضح طور پر تردید ہوتی ہے۔ اسٹیٹ بینک عوام کو یقین دلاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ڈپازٹرز کے مفاد کے تحفظ اور بینکاری نظام کے استحکام کے لیے کام کرتی رہیں گی۔ اس طرح کا ضوابطی اقدام جیسا کہ کے اے ایس بی بینک کے ضمن میں کیا گیا متعلقہ ادارے کو درپیش مسئلہ حل کرنے اور ڈپازٹرز کے مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسٹیٹ بینک ملک کے بینکاری نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔