کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا کہ بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے توسط سے زکوة دینا جائز نہیں ،صدقات واجبہ ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے، امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپنے بنتاہے
رمضان المبارک مسلمانوںکیلئے اللہ تعالی کاخاص تحفہ اورنیکیوںکاسیزن ہے جس میں بدنی ومالی عبادات زیادہ سے زیادہ کرنی چاہئے ۔جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میںمفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوة کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں ، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں۔
روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوںکاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے۔
مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ مارکیٹ سروے کے بعد، امسال صدقہ فطر گندم 100، جو280، کھجور525 اورکشمش کے اعتبار سے 1540روپنے بنتاہے ، روزے کیطرح زکو اة ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے۔
وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 41سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروںکے توسط سے اداکی جانے والی زکو ة مستحقین تک نہیںپہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوة دینا جائز نہیں اور اگر کسی نے دیدی توشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ة دینی ہوگی۔