کراچی (جیوڈیسک) گورنرسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ تجارتی لین دین میں انڈر انوائسنگ اور اوور انوائسنگ کے امکانات موجود ہوتے ہیں جوکسی مالیت کو بیرون ملک منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرتے ہیں ، اس سلسلے میں بنیادی ذمہ داری پاکستان کسٹمز کی ہے ، چونکہ دستاویزات کا لین دین ہوتا ہے اور ایل سیز (لیٹر آف کریڈٹ) کا تصفیہ باقاعدہ بینکوں کے ذریعے ہوتا ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ بینک بیرونی تجارتی لین دین کی کارروائی کرتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں اور جانچ پڑتال کرنے کے ضمن میں اپنی استعداد بڑھائیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام بینکوں کو اپنے غیرملکی سفر کی پالیسی جمع کرانے کے لیے 90 دن کا وقت دیں گے اور اس مدت میں کمرشل بینکس کو ٹریولنگ پالیسی ریویو کر کے سٹیٹ بینک میں رپورٹ جمع کرانی ہو گی ۔ اشرف محمود وتھرا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک مخصوص بینک کے خلاف شائع و نشر ہونیوالی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور بینکوں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس کا مقصد ٹریڈ کے ذریعے ہونے والی منی لانڈرنگ کو روکنا ہے ۔
اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ فنانشل کرائم رسک سے آگاہی کے لیے کمرشل بینک سپیشل پروگرام شروع کریں ، کچھ بینکوں کے کریڈ ٹ کارڈ پر ریٹ زیادہ ہے جبکہ کچھ بینکس زرعی قرضوں پر زیادہ مارک اپ لے رہے ہیں اور ان دونوں ایشوز پر بات ہو رہی ہے۔