لاہور (جیوڈیسک) کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر ایک بار پھر فعال ہو گئے ہیں اور جلد ہی پنجاب یونیورسٹی میں ایک تقریری مقابلے کی صدارت کریں گے۔ روزنامہ جنگ کے سینئر رپورٹر عامر میر کی رپورٹ کے مطابق جہاں نواز حکومت بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی ہرممکن کوشش کررہی ہے وہیں
کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود، اظہر ان کوششوں کو خطرات میں ڈالتے نظر آرہے ہیں، مولانا مسعود اظہر جوگزشتہ کچھ عرصے سے سیاسی منظر نامے سے غائب تھے اور جن کے بارے میں 2009 میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ مسعود اظہر پاکستان میں نہیں لیکن اب، مولانا مسعود اظہر ایک بار پھر سرگرم ہوتے نظر آتے ہیں اور جلد ہی وہ پنجاب یونیورسٹی میں ایک تقریری مقابلے کی صدارت کریں گے،
مسعودا ظہر پر 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے اس حملے میں سات بھارتی سیکورٹی اہلکاروں سمیت 12ی افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس الزام میں بھارت نے 9 فروری 2013ء کو افضل گورو کو پھانسی دی تھی، افضل گورو کی پہلی برسی پر مسعود اظہر نے بھارت کو خوفناک بدلہ لینے کے بارے میں متنبہ بھی کیا تھا اور پہلی بار یہ اعتراف کیا کہ افضل گورو جیش کا کارکن تھا، دو ہفتے قبل مظفرآباد، آزاد کشمیر میں ایک ریلی ہوئی جہاں کیمرے اور موبائل فون لے جانے پر پابندی تھی، ریلی میں افضل گورو کی کتاب کی رونمائی ہوئی جو اس نے جیل میں لکھی تھی
لیکن در حقیقت یہ ریلی مسعود اظہر کی طاقت کا مظاہرہ تھا، جو ان کی سرگرمیاں شروع ہونے کا ایسے موقع پر اظہار تھا، جب پاکستان اور بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔