اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کا ذمہ دار کالعدم لشکر جھنگوی کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے پرتشدد واقعات کا مقصد اپنے ارکان کی پھانسیاں رکوانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے صوبوں کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی نے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے القاعدہ سے تعاون مانگا لیکن اس کے انکار پر اس تنظیم نے کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا جس کے بعد ملا فضل اللہ نے لشکر جھنگوی کو مالی معاونت کے ساتھ دیگر کاموں میں بھی تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے صوبوں کو لشکر جھنگوی کی جانب سے اپنے ساتھیوں کو جیلوں سے چھڑانے کے لیے عوام کو یرغمال بنانے کے خطرے سے بھی آگاہ کیا ہے جب کہ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں حالیہ شدت پسندی کے واقعات میں لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان ملوث ہیں اور ان فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات کا مقصد حکومت پر اپنے ساتھیوں کی پھانسیاں رکوانے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
وفاقی حکومت نے خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں صوبوں کو سرکاری عمارتوں، امام بارگاہوں، مساجد سمیت دیگر اہم عمارتوں کی سکیورٹی بھی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔