بنوں (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں متاثرین امدادی سامان کی تقسیم میں سست روی کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں۔
انہیں امدادی سامان کے حصول کے لئے کئی کئی دن راشن سینٹر کے باہر گذارنے پڑتے ہیں۔ رات کی تاریکی، بے سروسامانی، شدید گرمی اور کھلے آسمان تلے رات کے تیسرے پہر راشن کے حصول کے لئے قطاروں میں لگے آئی ڈی پیز۔
یہ مناظر ہیں بنوں اسٹیڈیم میں قائم راشن سنٹر کے جہاں میران شاہ ، بویہ ، دتہ خیل، میر علی، دوسلی گڑیوم، رزمک ، شوال اور غلام خان کے متاثرین راشن کے حصول کے لئے گزشتہ کئی دنوں سے موجود ہیں۔ راشن کے حصول کے لئے رات کے تیسرے پہر بھی سینکڑوں متاثرین یہاں موجود ہوتے ہیں۔
کوئی اینٹ پر سر رکھ کر سویا ہے تو کوئی کیچڑ میں لت پت ہے۔ یہ متاثرین اگلی صبح راشن ملنے کی آس لگائے یہاں کئی راتیں گزار چکے ہیں۔ فاٹا ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل کے مطابق آئی ڈی پیز کو 20 ہزار روپے فی خاندان رمضان الاؤنس دیا جارہا ہے۔
وزیر سیفران کہہ گئے کہ متاثرین میں سے بیشترکو 40 ہزار روپے فی کس تقسیم کیے جاچکے۔ لیکن متاثرین کی یہ حالت دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت ان آئی ڈی پیز کے مسائل کے حل میں کس حد تک سنجیدہ ہے۔