شمالی وزیرستان (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان سے بنوں نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کی مشکلات رمضان میں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہیں، ان کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کےآئی ڈی پیز کی بڑی تعداد خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں موجود ہے جن میں سے بیشتر کرائے کے گھروں، رشتہ داروں کے ہاں یا پھر سرکاری اسکولوں میں رہائش پذیر ہیں تاہم راشن کا حصول ان متاثرین کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف بن چکا ہے۔
دن میں راشن نہ مل سکا تو اب یہی آئی ڈی پیز رات جاگ کر اشیاءخور دونوش کے حصول کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں۔ دن کو گرمی ہوتی ہے، رات کو مجبوراً نکلنا پڑتا ہے۔
روزے ہیں لیکن راشن نہیں ملتا۔ وزیرستان میں گھر تھے سہولیات تھیں کبھی رات کو نہیں نکلنا پڑا۔ تقریباً دو ہفتے گزرنے کے باوجود آئی ڈی پیز کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ رہی سہی کثر ممش خیل میں قائم راشن سنٹرنے پوری کر دی ہے جو دن گیارہ بجے ہی بند ہو جاتا ہے۔
بعض غیر سرکاری تنظیموں نے متاثرین کی مدد کے لیے اجازت نہ ملنے کے خلاف بنوں میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ دوسری جانب ایک فلاحی ادارے نے بنوں کے مختلف علاقوں میں شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کو مفت علاج معالجے اور ادویات کی فراہمی کے لیے طبی کیمپ کے انعقاد کاآغاز کر دیا ہے۔