واشنگٹن (جیوڈیسک) ایک امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے بارے میں شفافیت کے دعوے تو کرتی ہے، مگر اس پر عمل نہیں کرتی۔ ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ پاکستان، یمن اور دہشت گردی سے متاثرہ دیگر خطوں میں امریکی ڈرون پروگرام کے بارے میں مزید شفافیت کی خواہش تو ظاہر کرتی ہے لیکن اس بارے میں کسی بھی اقدام کیخلاف مزاحمت بھی کرتی ہے، اخبار کے مطابق گزشتہ ہفتے سینیٹ میں پیش کی گئی ایک تجویز کو رد کردیا گیا ،جس میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصانات کی ہر سال تفصیل شائع کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ تجویز رد کئے جانے سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اوباما انتظامیہ شفافیت کے دعوؤں میں سنجیدہ نہیں، اس تجویز کو سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے منظور کرلیا تھا لیکن نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے اعتراضات کے بعد تجویز کو انٹیلی جنس بل سے خارج کر دیا گیا، اخبار کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ کا یہ عمل کسی دھچکے سے کم نہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں لیکن سی آئی اے یا وائٹ ہاؤس کا کوئی احتساب نہیں بلکہ یہ تو تسلیم ہی نہیں کرتے کہ پاکستان میں امریکی ڈرون آپریشنز جاری ہیں۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمس کلیپر کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ ان طریقوں پر غور کر رہی ہے کہ وہ اپنے عوام کو امریکا کی جانب طاقت کے استعمال کے بارے میں آگاہ رکھے، اخبار کے مطابق یہ زیادہ قابل اطمینان بات نہیں، اگر وائٹ ہاؤس سنجیدہ ہے تو اس کا آسان طریقہ یہ کہ وہ بتائے وہ کیا کررہا ہے اور کیوں؟ تب ہی عوام یہ فیصلہ کرسکیں گے کہ آیا یہ بہتر ہے یا نہیں؟