بارہمولہ (جیوڈیسک) بارہمولہ ڈرامے کا پردہ اختتام سے پہلے ہی چاک ہوگیا ، اصل واقعات اور میڈیا کو دی گئی معلومات میں کھلا تضاد سامنے آگیا۔ اصل حقائق سامنے رکھیں تو کئی ایسے سوالات جنم لے رہے ہیں جن کا جواب صرف وہی دے سکتاہے جس نے یہ ڈرامہ رچایا ہے۔
بارہمولہ حملے کا بھارتی ڈرامہ اختتام سے پہلے ہی بے نقاب، اصل واقعات اور میڈیا کو دی گئی معلومات میں کھلا تضاد سامنے آگیا۔ بھارتی حکام کادعویٰ ، حملہ 12 بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر کیا گیا ۔ حقیقت اس کے برعکس ، حملہ 10 ڈوگرہ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر پر ہوا جہاں سکھ فوجیوں کی اکثریت ہے اور وہ پٹرول کا بڑا ڈپو ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ حادثاتی آگ لگنے سے ہوسکتا ہے ، اکثر ہلاکتیں بھی خیمے میں آگ لگنے سے ہوئیں تو کہیں خفت سے بچنے کے لیے حادثے کو حملہ بنا کر پیش تو نہیں کیا جا رہا؟۔
مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے پہاڑ توڑنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اس قدر دباؤ میں ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران بھارتی بربریت کا جواب دینے سے گریز کرگئے۔ انہوں نے اپنی جگہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو آگے کر دیا۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی 17 ستمبر کو روس کے دورہ پر جانا تھا مگراسے منسوخ کردیا۔ یہ کارروائی ان کے سکرپٹ کا حصہ اور منصوبہ بندی بھی ہوسکتی ہے ۔ ایسے میں اس طرح کے حملے کسے مدد دے سکتے ہیں۔
اوڑی کا علاقہ ہندو اکثریت کے جموں میں شامل ہے حملہ آوروں نے وادی کشمیر میں کسی آسان ٹارگٹ کو ہٹ کرنے کے بجائے سخت سیکورٹی والے علاقے کا انتخاب کیوں کیا ، بھارت کی جانب سے ایل او سی میں لیزر باڑ نصب کی گئی ہے جبکہ دن رات بھارتی فوجی سراغ رساں کتوں کے ساتھ گشت کرتے ہیں ۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے حملہ آور لیزر باڑ اور سراغ رساں کتوں کو چکمہ دے کر ایل او سی عبور کرلے ۔ حساس مقامات سے ہو کر بٹالین ہیڈ کوارٹر کے اندر گھس جائے اور پھر جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس بھارتی فوج کو کانوں کان خبر بھی نہ ہونا یہ سب ناممکن ہے ۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ بارہمولہ پرحملہ نہیں ہوا بلکہ یہ بھارت کا روائتی ڈرامہ ہے جو اقوام متحدہ میں پاکستان کے بھارتی جارحیت بے نقاب کرنے کیلئے موقف کمزور کرنے کے لیے رچایا گیا ہے۔