شب برات جیسی یکجہتی عام زندگی میں بھی

Shabe Barat

Shabe Barat

تحریر: شاہ بانو میر
سوشل میڈیا ہے یا تمام کے تمام ٹی وی چینلز ایک ہی بات ایک ہی اعلان سننے کو مل رہا ہےـ شبِ برات ہے استغفار کی رات اور پھر انعامات کی رات یہ وہ رات ہے جس میں پورے سال کے ہر ذی روح کی نیا میں آمد و رخصت لکھ کر محفوظ کر لی جاتی ہے ـ عبادت کی خاص تاکید کی جاتی ہے کیونکہ اس مہینے کی فضیلت آپﷺ کی سنت سے ظاہر ہے آپ کثرت سے روزوں کا اہتمام کرتے اور رمضان سے پہلے گویا رمضان کی تیاری کا مہینہ سمجھتے ـ اسی رات کو آپ کا حضرت خدیجہ ؓ کی قبر مبارک پر جانا تاریخ سے ثابت ہے یعنی قبرستان جا کر اللہ پاک سے دعا کرنا بھی سنت میں ہے ـ

آخری کتاب جس کے بعد کوئی کتاب نہیں آنی اس کی فضیلت اہمیت حفاظت اور قیامت تک اس کی قرآت سے سینوں کا منور ہونا احادیث سے ثابت ہے ـ اس میں تو بار بار پکار کہ عام انسان کو ہر اہل ایمان کو صدا دی گئی لیکن آج اسے بھی محدود کر دیا گیا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ـ کہا یہ گیا کہ اسے سمجھنا آسان نہیں ؛ لہذا مخصوص گروہ ہی اس پر عبور رکھ کر اسکو بیان کر سکتا ـ حالانکہ سارا قرآن پاک بھرا ہوا اللہ پاک کے اس خوبصورت فرمان سے کہ کرو غلطیاں میں تو ہوں ہی تمہارا رب معاف کرنے والا ـ اس ربّ کی رحمانیت ہم سمجھ ہی تب سکتے جب عمل سیکھنے کے دوران غلطیاں کریں گے ـ ہمیں کیوں روک دیا گیا اس کتاب کو سمجھنے سے غور کرنے سے جو میرے لئے ہے میرا ذکر کیا گیا آپ کا ذکر کیا گیا ـ

اے لوگو اے ایمان والو اے لوگو جو ایمان لائے ہو اے مومنو یہ سب القابات ہم جیسے عام لوگوں کے ہیں جس سے ثابت ہوتا کہ یہ کتاب خواص کیلیۓ نہیں تھی عام کیلیۓ ہے ـ افسوس صد افسوس کہ اہل ِ ایمان نے اس کتاب کے ساتھ وہی سلوک کیا جو پہلی امتوں نے کیا ـ خود اس کو سمجھنا اس کے لئے زندگی کی مصروفیات میں سے وقت نہیں نکالا سنا سنایا دین آگے اور آگے پھیلاتے رہے اور اس دین کی طاقت کو اس کی اصل روح کو اس کے جلال کو رعب کو حصول کو کمزور کرتے گئے ـ

Islam

Islam

دنیا میں اسلام پھیلا جہاں جہاں گیا وہاں کی زمینی حقیقتیں رواج رسومات نئے آنے والے بتوں سے ہٹا کر خُدا سے اپنی محبت میں کرنے لگے ـ کثرت کے قبول اسلام اور مخصوص آبائی سوچ پر مشتمل ان رسومات نے اسلام کو دین محمدیﷺ سے قدرے تبدیل کر دیاـ ہم نے اپنے بزرگوں کو جو کرتے دیکھا جو کہتے سنا ان کی تعلیم کی کمی ان کی سادگی ان کے محدود ذرائع حصول ہم سب بھول گئے اور بس وہیں کے وہیں جم کے رہے ـ خود سےہم نے یہ نہیں سوچا کہ اگر میرے والد ان پڑھ تھے مگر اپنی خواہش کی وجہ مجھے پڑہایا کیونکہ ان کے ذرائع آمدن قدرے بہتر تھے دادا سے اور اب میں اپنی اولاد کو ڈاکٹر بنانا چاہتی ہوں کیونکہ میرے پاس وسائل ہیں اور مجھے ان کا بہترین استعمال کرنا ہے ـ

افسوس آگے بڑہنے بہتر سے بہتر کی جستجو دنیا میں تو ہمیں آگئی لیکن ہم نے اس قرآن مجید کو نسلوں کے حالات کی تبدیلی کے ساتھ اعلیٰ معیار دینے سے گریز کیا ـ وجہ یہ جاہلانہ سوچ کہ جو مذہب میں ہوتا آ رہا ہے وہی مناسب ـ سب سے زیادہ غور کر کےجس کتاب کو نسل تک پہنچانے کی اولین ضرورت تھی اسکو ہم نے کبھی اس نکتے پر سوچا ہی نہیں ؟ لباس جدید ترین گھر شاندار گاڑیاں بہترین ماحول اعلیٰ جو ہمارے آباء کا نصیب نہیں تھا ان سے ہر چیز بہتر کر لی ہم نے لیکن نہیں بہتر کرنے کی کوشش کی تو اس دین کو قرآن کو مزید نکھارنے کی سجانے کی جدید انداز میں نئے تقاضوں کے ساتھ سمجھنے کی زحمت گوارہ نہیں کی ـ

آج بھی آپ میں سے اللہ کسی نہ کسی کو یہ آرٹیکل پڑھ کر اللہ توفیق دے کہ کوئی خود قرآن پاک کو کھولے اور ترجمہ پڑھنے کی کوشش کرے تو اسکو بار بار لکھا ہوا ملے گا ـ اللہ پاک نے کائنات اس لئے بنائی کہ انسان تفکر کرے سوچے سمجھے غور کرے حق کو پہلے پڑھے جب وہ دل میں اتر جائے تو اپنے دل و دماغ کو “”غلو “” سے خالی کر کے”” ظن الجاہلیہ “” سے باہر ہجرت کرے ـ اس قرآن کو موجودہ زندگی پر لاگو کرے ـ قرآن ہر دور کیلیۓ ہے ہر مسئلے کیلیۓ ہے صرف رسم اور ثواب کیلیۓ بغیر مطلب جانے پڑھنے اور سننے کیلیۓ نہیں بلکہ اسکو ترجمہ سمیت پڑھ کر اس میں درج نبیوں پے آنے والی مشکلات اور ان کا ڈٹ کر اللہ کے نام پر رہنا شکست و فتح زندگی کے عام مسائل قدم قدم پر موت قدم قدم پر مشکلات اور پھر آخر میں حق کی فتح ـ

Allah

Allah

اتنا کچھ ہے اس کے اندر جب میں نے اس کو ٹائپ کرنا شروع کیا تو اس دن سے ایک تڑپ ایک درد ہے ایک احساس ہے اللہ ہمیں جوڑ دے ہمیں تباہ کرنے کی مجال نہیں کسی کی اگر آج بھی ہم سب کچھ محنت کر کے اس قرآن میں موجود اللہ کی باتیں پڑھ کر غور و فکر کریں ایسی طاقت ایسی مضبوطی آ جاتی ہے کہ پچھلی عمر پر ندامت ہوتی ہے کہ زندگی کو برباد کر دیا ـ یہ تو ہر لمحہ بامقصد بناکر میرے اللہ نے مجھے عطا کی تھی ؟ میں نے کیا کیا؟ قرآن پاک تک کو نہ کھولا نہ سمجھا ـ سنتِ محمدﷺ آپﷺ کا مقام آپ کا ذکر جس محبت جس اعلیٰ انداز میں اللہ پاک کرتے ہیں کسی انسان کی یہ حیثیت نہیں کہ اس کی برابری کر سکے آج شب برات کے حوالے سے آپ سب کو علماء اکرام کی کہی ہوئی باتیں مساجد تک لے گئیں پوری رات ذکر الہیٰ ہوا آپ نے رو کر تڑپ کر علماء کے پرجوش درد سے لبریز خطابات سنے اور دل میں سچی توبہ کی ـ

مگر یقین کیجیۓ یہ منظر تو ہم ہر سال دیکھتے ہیں ـ روزہ رکھا جائے گا آج کا دن محتاط گفتگو ہوگی ـ اور پھر کل پرسوں ہم وہی اپنے پرانے انداز گفتگو پر خدارا میری علماء اکرام سے گزارش ہے کہ باوجود ہزار تفرقہ بازی کے آج بھی یہ پاکستانی یہ امتی آپ کے کہے پہر ایسے عمل کرتے ہیں کہ جوق در جوق آپ کے پیچھے مختلف مساجد میں مختلف مدارس میں ہر ہر پُکار پر لبیک کہتے ہوئے اسلام کا بول بالا کرتے ہیں تو محترم علماء اکرام بصد احترام عرض ہے اس امت کو خُدارا قرآن سے سنت سے جوڑیے صرف خود کو یا ایک مخصوص طبقے کو قرآن کا وارث یا محافظ نہ سمجھے یہ سوچ یہ عمل امت کو آج قرآن سے کوسوں دور لے گیا نتیجہ آج ہم تباہی کا سفر تیزی سے کرتے جا رہے کوئی فل اسٹاپ نہیں ہے ـ

Quran

Quran

خدارا اس سال اپنے درس کو اپنے جمعہ کے بیانات کو امت کی اس سوچ کو راسخ کرنے لیں لگائیے کہ ہر مسلمان اس کا تعلق کسی بھی سوچ کسی بھی فرقے سے ہے ـ وہ بغیر کسی تعصب کے اپنے گھر میں موجود اس قرآن ہدایہ کو کھول کر اپنا تعلق براہ راست اپنے اللہ سے جوڑے اس کا ہر روز کا ایک آیت کا ترجمہ اسکو ایک نئی دنیا ایک نئی تحقیقاتی سوچ سے روشناس کروائے گی ـ جو اس کے ذہن کو حق سے جوڑ کر اس کے اندر کی کمزوری نقاہت کو دور کر کے اسکو اصل تائید باللہ سے آشنا کرے گی ـ خُدارا آج ہر درس میں امت کو قرآن پاک کھول کر اس کو سمجھنے کا سبق دیں ـ یہ ایسی عظیم الشان خدمت ہوگی کیونکہ یہ کام میں نہیں کر سکتی یہ کام آپ سب کر سکتے جن کے پیچھے لاکھوں سادہ دلانِ اسلام کا مجمع ہے ـ

خدارا امت کے حال پر رحم کرتے ہوئے آج اس امت کو آپ سب تفرقہ سے نجات دلا کر قرآن سے سنت سے جوڑ دیں تو آج بھی یہ زوال پزیر بھِیڑ پھر سے عمر فاروق کے دور کی عظمت کو دہرا سکتی ہے ـ
خدا کرے مساجد تک لانے والے قرآن کھلانے کی ذمہ داری اور نہ کھلانے کی تساہلی قبول کر لیں اور اب اس بھِیڑ اس شب کی طرح ہر دن رات یکجا کر دیں ـ اور یہ کام صرف علماء اکرام کر سکتے ـ امت محمدیﷺ کے پیارے بہادر غیور دبنگ جنگجو اور پُرامن شہری بنا کر اسلام کا پرچم سب سے بلند کر دے آمین
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
بزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
اللہ پاک ایک ایک حرف کو قبول کر کے اس وقت کو قبولیت کی گھڑی بنا کر اسلام کا بول بالا کر دے آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر