تحریر: عاصم ایاز پیرس فرانس رات کراچی ائیرپورٹ پہ مکتب بریلوی کے چند لوگوں نے جنید جمشید پہ حملہ کیا مجھے اس حملے سے دکھ بھی ہوا اور خوشی بھی..دکھ اس لیے ہوا کہ ماضی کا ایک اداکار دل میں کیا سوچتا ہو گا ؟جب ناچتا اور گاتا تھا تو دنیا آگے پیچھے ہوتی تھی ہر مسلک سے تعلق رکھنے والا نوجوان مجھے چاہتا تھا لیکن جونہی میں نے پگڑی پہنی داڑھی رکھی تو لوگوں نے مجھ سے دشمنی مول لی اور گستاخ رسول کہہ دیااور آج تشدد کانشانہ بھی ڈالا…چلیں جنیدجمشید کو تو چھوڑیں مجھے یہ بتائیں کہ باقی اداکار جنیدجمشیدکی یہ حالت دیکھ کر اسلامی اصولوں کو اپنائیں گے ؟کیا وہ برائیوں اور رنگ برنگی دنیا سے نکل کر داعی یا ولی بنیں گے؟یہ سوال قرض ہے دین کے ان دعویداروں پہ جنہوں نے اپنی سرپرستی میں یہ حرکت کروائی اور یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ یہ حملہ جنیدجمشید پہ نہیں بلکہ اداکاروں کے پورے طبقے پہ ہوا ہے..آپکی اس حرکت نے ان اداکاروں کو اسلام سے دور کیا ہے قریب نہیں.یہ انکے لیے تنبیہ تھی کہ مسجد کی طرف آؤ گے یا داڑھی پگڑی پہنو گے تو یہ حال ہوگا اور گستاخ رسول کے فتوے بھی لگیں گے.اور تشددکا نشانہ بھی بنائے جاؤگے..
یہ مولوی جو شاباش دے رہے تھے انہیں معلوم ہے کہ لوگ اسلام کو مولوی سے الگ کر کے نہیں دیکھتے…آپ کے ان افعال کی وجہ سے اسلام اجنبی ہو رہا ہے…یہ حقیقت ہے آپ اسے مانیں یا نہ مانیں..مجھے دکھ ہے اسلام کا نام لیوا اسلام کے علمبرداروں سے مار کھا رہا تھا اور عاشق رسول جو زبان استعمال کر رہے تھے وہ فاسق وفاجر بھی کیمرے کے سامنے نہیں کرتے..انہیں بھی کچھ پاس ہوتا ہے.. میں اس واقعہ پہ جہاں دکھ کا اظہار کرتا ہوں وہیں مجھے خوشی بھی ہو رہی ہے کہ طاقت کا مرکز تبدیل ہو رہا ہے میں کافی مدت سے دیکھ رہا ہوں کہ بریلوی مکتبہ فکر کے لوگ مار پیٹ لڑائی جھگڑے اور تشدد کی طرف آرہے ہیں کراچی کے ایک بریلوی عالم کا بیان سنا جو انتہائی فکر کا حامل تھا اس نے جہاں دیگر باتیں کیں وہیں اس نے دو باتیں کہیں ایک یہ کہ صحابہ کا مسئلہ ہو تو لوگ سپاہ صحابہ کی طرف دیکھتے ہیں ہماری طرف نہیں کیوں..؟
Muhammad (SAWW)
کیا صحابہ ہمارے نہیں ؟لوگوں نے جواب دیا کہ صحابہ ہمارے بھی ہیں..تو اس عالم نے بتایا کہ آپکو پوچھااس لیے نہیں جاتا کہ آپ نے خود کو منوایا نہیں سپاہ صحابہ والوں نےخود کو منوایا ہے آپ بھی اپنے آپ کو منوائیں بزدلی کی چادر اتاریں… دوسری بات کہی کہ عاشق رسول ہم لیکن مسئلہ ختم نبوت کا آتا ہے تو دیوبندی پھر آگے..ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے منواؤ اپنے آپ کو.نعرہ تکبیر کی فضا میں لوگ خود کو منوانے کا عزم کرتے ہیں . اور خادم حسین صاحب تو چندروز قبل آرمی چیف پہ بھی گرجے انہیں بھی بہادری کا شوق چڑھا ہوا ہے آج کل…خدا خیر کرے…اور مفتی حنیف قریشی تو باقاعدہ مار پیٹ کا حکم دے چکا ہے دیگر کئی اہم پہلوؤں پر بریلوی مکتب فکر کے مفتیان باقاعدہ فتوے جاری کر چکے ہیں اور ممتاز قادری کے بعد تو انہیں جذبات ابھارنے کے لیے ایک ہیرو بھی مل گیا ہے اور عرفان شاہ مشہدی نے ممتاز قادری کے جنازے میں شریک ہونے والے دیوبندیوں پہ کیا خوب طنزیہ جملہ کسا کہ وہ دوسرے بھی جنازےمیں آئے ہوئے تھے.. ان گستاخوں سے کہو اگلا نشانہ تم ہو…کل تک یہ کام دیوبندی کیا کرتے تھے
اب جان چھڑاتے پھر رہے ہیں حالات کے جبر نے ایسا سبق سیکھایا کہ اب قانون کی بات کرتے ہیں.دوستوں کو معلوم ہے کہ میں سپاہ صحابہ کا سخت نقاد ہوں ہمیشہ انکی پالیسیوں پہ تنقید کی اور اس وجہ سے دکھ بھی اٹھا چکا ہوں ایمانداری کی بات یہ ہے کہ مولانا لدھیانوی کے بعد ایسا کوئی کیس میرے سامنے نہیں آیا جس میں تشدد کا پہلو ہو جب سے وہ قائد بنے ہمیشہ امن کی بات کی…میں نے کئی ویڈیوپروگرام انکے سنے جس میں وہ کارکنوں کو قانون کی پاسداری کا درس دے رہے یہ خوش آئندبات ہے اور اب اسٹیج سے بھی جذبات کو قابو میں رکھنے کا درس دیا جاتا ہے.. دیگر کئی مفتیان بھی فتوی دیتے ہوئے کنٹرول سے کام لے رہے ہیں.. آپ یہ دیکھیں کہ دیوبندی جید علماء کہہ رہے ہیں کہ سرکار کو جو لوگ مطلوب ہیں ہمیں بتایا جائے ہم خود انکو آپکے حوالے کرتے ہیں.
.یہ سب کچھ حالات نے سکھایاورنہ دیوبندی ایسے نہ تھے ہمارا پسندیدہ موضوع یہ ہوتا تھا کہ ہم نے فلاں کا مقابلہ کیا ہم طاقت ور ہیں ہمارے سامنے کوئی قوت نہ ٹھہر سکی..اور آج بریلوی مکتبہ فکر کے لوگ وہی کرنے جا رہے ہیں جو ماضی میں دیوبندی کر کے نتیجہ بھگت چکے ہیں… میدان خالی ہے میدان خالی دیکھ کر انہوں نے خود کو آزمانے کا فیصلہ کیا ہے جو اچھی بات ہے بریلوی بھائیوں نے نئی نئی طاقت دیکھی ہے اور طاقت کے استعمال کا اپنا مزا ہوتا ہے دلچسپ بات کہ ریاست بھی طاقت آزما رہی ہے بریلوی بھی اس وقت جاگے ہیں جب ریاست جاگی ہے دیکھیں کون جیتتا ہے؟ اور یہ بات سب کو یاد رکھنی چاہیے کہ اب قانون جاگ چکا ہے قانون کا انگڑائیاں لینا اگر کسی کو نظر نہیں آرہا تو وہ نشے میں ہو گا…اور نشے والے گر جاتے ہیں.