تحریر : قادر خان افغان میں اُس وقت تک اِس انتظار میں تھا کہ رجیم بشار الاسد کی جانب سے شام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے شواہد اور صیدانیا جیل میں 13 ہزار قیدیوں کو پانچ سال کے دوران پھانسی دیئے جانے پر کوئی احتجاجی مظاہرہ ہو گا، کوئی سمینار ہو گا، کوئی ریلی ہو گی، کوئی سوگ کا اعلان کرے گا، کوئی مذمت کرے گا، قومی اسمبلی میں آواز اٹھائی جائے گی، نبی اکرم ۖ پر نعوذ باللہ جسارت کرنے والے بلاگرز پر آواز اٹھانے والی جھرلو سینیٹ کی ربانی صاحب ایکشن لیں گے لیکن کوئی بھی نہیں بولا، سب خاموش ہی رہ گئے۔
رجیم بشار نے ایمنسٹی اینترنیشنل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انکار کردیا کہ وہ وہ جیلوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات پر عقوبت خانوں تک عالمی ادارے کو رسائی نہیں دے گا۔ صیدانیا کی جیل میں قیدیوں کے ساتھ جو سلوک اقتدار کے نام پر رجیم بشار نے کیا ہے، اس سے مجھے ایک کہاوت یاد آگئی۔ کہا جاتا ہے کہ ہلاکو خان نے کسی حکمران کو تین دن تک بھوکا پیاسا زندان میں رکھا ۔ تین دن بعد جب اُس حکمران کو نکالا گیا تو اس نے زندگی کی بھیک مانگنے کے بجائے کھانے کی درخواست کی ، ہلاکو خان کے حکم پر اس کے سامنے ہیرے جوہرات سونے چاندی کے ذخیرے رکھ دیئے گئے اور کہا گیا کہ کھائو ، جتناکھا سکتے ہو۔ وہ حکمران چِلایا کہ یہ کون کھا سکتا ْ۔ اس پر ہلاکو خان نے کہا کہ یہی تو تمھاری خوراک ہے جیسے تم عوام سے لیکر اپنے خزانوں میں بھرا کرتے تھے۔بشار الاسد آج کی مسلم دنیا کا ہلاکو خان ہے ، فرق صرف اتنا ہے کہ ہلاکو خان خون نہیں پیتا ہے ، یہ رجیم الاسد ، مسلمانوں کا خون پیتا جا رہا ہے اور ہم بے حس مسلم ممالک کے مسلمان و حکمران خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ْ
عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل تنظیم کے مشرق وسطی و شمالی افریقا کے امور کے دائریکٹر فلیپ لوتھر کا کہنا ہے کہ” اگر بشار الاسد کو کوئی خوف نہیں اور وہ جیلوں کے بارے میں کچھ چھپا نہیں رہے ہیں تو انہیں صیدانیا اور دیگر تمام سرکاری عقوبت خانوں کے دروازے عالمی مبصرین کیلئے کھول دینے چاہیں۔”
رجیم بشار الاسد کی روح تک نہیں کانپی ہوگی جب اس نے اپنے اقتدار کو دوائم بخشنے کے لئے کتنے بے گناہوں کو اپنی بربریت کی بھینٹ چڑھایا ہوگا ، بشار الاسد کو نیند کیسے آتی ہوگی ، جب اس کی غاصب افواج نے معصوم بچوں پر ہسپتالوں ، اسکولوں اور گھروں میں بمباریاں کرتے ہونگے اور اس کے سامنے اُن معصوم بچوں کی تصاویر آتی ہونگی جو اوندھے منہ سمندر کی لہروں میں ڈوب کر شہید ہو رہے تھے ۔ کیا اقتدار کی ہوس میں انسان اتنا گر جاتا ہے کہ اس میں انسانیت ہی ختم ہو جاتی ہے۔ اطلاعات تو یہ بھی ہیں کہ رجیم بشار الاسد پر فالج کا حملہ ہوا اور اس کے نتیجے میں اس کی ایک آنکھ خراب ہوگئی ہے ، جسم کا ایک حصہ درست کام نہیں کررہا ۔ جنگی حالات کا رجیم بشار الاسد پر کوئی اثر ہوا ہے یا نہیں ، لیکن شام سے آنے والی خبروں اور تصاویر کو سوشل میڈیا کے ذریعے دیکھ دیکھ کر دل اب جھوٹے آنسو رونے کے بھی قابل نہیں رہا۔
کوئی یہ تو بتائے کہ رجیم بشار الاسد کس اسلام پر چل رہا ہے ، اس کا کونسا اسلام ہے ، جس میں بربریت اور ظلم کی اس قدر انتہا ہے کہ امریکہ اور یہودیوں کے مسلمانوں پر مظالم بھی کم نظر آتے ہیں ۔اقتدار کی کرسی پر مزید کتنے عرصے رہو گے ، کیا تمھارا حافظ الاسد ہمیشہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھا تھا ۔ کیا س کو موت نے دبوچ نہیں لیا ۔تم اپنے ساتھ کتنی صدیوں کی عمر لائے ہو ، یا پھر ایران نے تمھیں آب حیات پلا دیا ہے کہ کبھی اللہ تعالی کی عدالت میں حاضر نہیں ہوگے۔ کیا کبھی اپنے اعمال کا جواب نہیں دو گے ، کیا اُن عصمتوں کے لٹنے اور مائوں ، بہنوں کی چیخوں سے تمھاری سماعت روز میزان بند رہے گی ؟۔ کیا معصوم بچے اپنے خون آلود چہرے کو صاف کرتے کرتے ان کے ہاتھ تمھارے خون آلود گریبان تک نہیں پہنچیں گے ۔ کیا تم نے آب کوثر کی خوشبو اور نبی اکرم ۖ کے سامنے نہ جانے کیلئے کوئی ملیشیا تیار کرلی ہے ۔ ارے ظالم اتنا ظلم تو کبھی ، کسی مسلمان حکمران نے کسی کافر جابر حکمران و عوام پر نہیں کیا تھا ، یہ رسم حکمرانی کہاں سے سیکھ کر آیا ہے ۔ یہ تیرے پیروکار ہیں کہ شیطان کے حواری ، ان کے دل کیوں نہیں کانپ رہے کہ ان کی حمایت کے نتیجے میں مسلم امہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ، شام کے قصبات میں کربلا سے زیادہ برسوں سے محاصرہ کرکے ، تو نے یزید کی داستانوں کو بھی بھلا دیا ، پیاسے ، بھوکے ، رہنے والے انسان ، جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں ، رجیم بشار الاسد تیرے اقتدار کی طاقت نے لاکھوں شامی مائوں ، بہنوں ، بھائیوں اور بزرگوں کو غیر مسلم قوموں کے قدموں میں اپنی زندگی کی بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے ، تیرے حواریوں نے انھیں اسلام اور مسلمان ہونے کی سزا دی ہے ، نبی اکرم ۖ کو چاہنے کی سزا دی ہے ۔ اصحاب رسول رضوان اللہ اجمعین سے محبت کی سزا دی ہے ۔ ان کا جرم صرف یہی ہے کہ وہ مسلمان ہیں ، لیکن تم کون ہو یہ تو بتا دو ۔ تمھارا اسلام کیا ہے ، یہ تو بتا دو ، تم کس نبی ، کس رسول کے ماننے والے ہو یہ تو بتا دو ، تم نے کونسی کتاب سے انسانیت کے تذلیل و قتل عام کے یہ خون آشام طریقے سیکھے ، اس کتاب کا نام تو بتا دو ، تم نے انسانیت کی پامالی اپنے کن اسلاف کی پیروی سے حاصل کئے ہیں ، ان کے نام ان کا شجرہ تو بتا دو۔
رجیم بشار الاسد تم نے پانچ سالوں نے صرف 13 ہزار قیدیوں کو پھانسی پر لٹکایا نہیں بلکہ تم نے انسانیت کو اپنے ظلم کے قدموں سے روند کر ِان کی سانسوں کو اپنے خون آشام ہاتھوں سے دبوچا ہے۔ تم نے کیمیائی ہتھیاروں سے مسلمانوں کے جسم جھلسا جھلسا کر مار ڈالے ، تم نے بمباریاں کرکے کرکے ایک بھی ایسا مسلم خاندان نہیں چھوڑا ، جو اللہ اور اس کے رسول ۖ کا نام لیوا نہ ہو ۔ رجیم بشار الاسد ، خون کی یہ بربریت ختم کیوں نہیں کرتے ، کیا تمھاری ایک جان ، لاکھوں اُن جانوں سے قیمتی ہے جو سرد موسم میں برف میں ٹھنڈ سے روزانہ مر رہے ہیں ۔ ان کے گھروں کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے شداد کی جنت بنانے نکلے ہو۔یادر رکھو کہ یہ ظلم کے بعد انصاف اور ہر عمل کا ردعمل ضرور ہوتا ہے ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ آنے والی نسلیں تمھارے پیروکاروں کو جیلوں میں نہیں چوراہوں میں کرینوں سے لٹکا لٹکا کر پھانسی دیں ، کیا تم چاہتے ہو کہ ایک اور جنگ ، ایک نئی نسل انتقام کی آگ میں میں جھلس کر تمھاری راکھ کو سمندر میں بکھرنے کیلئے بھی نہ چھوڑیں ، تم کس کے کہنے پر آگئے ہو ، اُن لوگوں کے کہنے پر جنھوں نے نواسہ رسول ۖ کو دھوکے سے خطوط لکھ کر مدینہ سے کوفہ بلایا تھا لیکن دھوکے سے پہلے اُن کے رفقا ء کو شہید کیا پھر نواسہ رسول ۖ اور ان کی مستوارات کو شہید کیا۔
تم نے اسلام کے امن کے پیغام کو اس قدر بھیانک بنا دیا ہے کہ خوف کی وجہ سے شامی مسلمان اپنے بچوں کے کانوں میں اذانیں بھی نہیں دیتے ہونگے کہ رجیم بشار الاسد سن نہ لے ۔ بتائو بتائو ،۔ تمھارا کلمہ کیا ہے ، تم کس ذات کی پوجا کرتے ہو ، کیا ایران کا آتش کدہ جو ہزاروں سال سے کبھی بجھا نہ تھا ، اسلام کا پیغام واحدنیت پہنچنے کے بعد ، اب وہاں اسلام کا نام لیوا کوئی نہیں رہا اور دلوں میں بھڑکنے والے انتقام کی آگ ، کا آتش کدہ دوبارہ جل اٹھا ہے۔ اے مسلم دنیا کے حکمرانوں ! ۔ کیا رجیم بشار الاسد کا خوف تمھارے رگ و پے میں دوڑ رہا ہے یا پھر تم میں بھی اسلام کی رمق باقی نہیں رہی ، یا تم نے رجیم بشار الاسد کے خدا کے آگے سر تسلیم خم کر لیا ہے۔