جنیوا (جیوڈیسک) امن کانفرنس میں شرکت کے لیے آمد کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صدارت ہمارے لیے سرخ لکیر ہے اور کوئی بھی شخص اس کو چھیڑ نہیں سکتا ہے۔
البتہ انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ حکومتی وفد کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا کیونکہ یہ شامیوں کے درمیان شامی سرزمین پر بات چیت کے لیے پہلا قدم ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون حال ہی میں کہہ چکے ہیں یہ نئی امن کانفرنس جون 2012ء میں منعقدہ مذاکرات اور ان میں طے پائے اعلامیے کی بنیاد پر ہو گی۔
جنیوا اول کے نام سے معروف اس کانفرنس میں شام میں عبوری حکومت کے قیام پر زور دیا گیا تھا اور اس میں صدر بشارالاسد کا کوئی کردار نہیں ہو گا لیکن اب شامی وزیر خارجہ کہہ رہے ہیں کہ صدر بشارالاسد کے مستقبل کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہو گی اور وہ سرخ لکیر ہیں۔
جبکہ کانفرنس کے تمام بین الاقوامی شرکاء کو اس بنا پر مدعو کیا گیا ہے کہ انھوں نے جنیوا اول کے اعلامیے سے اتفاق کیا تھا اور اسی کو بنیاد بنا کر اب شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا۔