دمشق (جیوڈیسک) شام کی ایک اعلیٰ عدالت نے صدر بشارالاسد سمیت تین امیدواروں کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لئے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لئے ہیں۔ دستوری عدالت عظمیٰ کے ترجمان ماجد خضری نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے بیان میں بتایا ہے کہ صدر بشار الاسد کے علاوہ حسن عبداللہ النوری اور رکن پارلیمان ماہر عبدالحفیظ حجار کے کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے ہیں اور باقی امیدواروں کے مسترد کر دیے گئے ہیں۔ مسترد امیدوار 5 سے 7 مئی تک عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ خانہ جنگی کا شکار شام میں 3 جون کو صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ شامی صدر کے بارے میں توقع یہی ہے کہ وہ ان انتخابات میں باآسانی فاتح بن جائیں گے۔ وہ 2000ء میں اپنے والد حافظ الاسد کے انتقال کے بعد سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں۔ ان کی موجودہ صدارتی مدت 17 جولائی کو ختم ہو گی لیکن شامی حکام نے اب تک یہ واضح نہیں کیا کہ ملک کے شورش زدہ علاقوں میں کیونکر صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے اور خانہ جنگی کے ماحول میں ہونے والی پولنگ کی اعتباریت اور ساکھ کیا ہو گی۔
البتہ بشارالاسد کی واضح اکثریت کو یقینی بنانے کے لئے پہلے ہی ایسے قانونی اور آئینی اقدامات کر لئے گئے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی موثر امیدوار سامنے نہ آ سکے۔ ترمیم شدہ انتخابی قانون کے تحت صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار کے لئے ضروری ہے کہ اس کو پارلیمان کے 250 اراکین مِیں سے 35 کی حمایت حاصل ہو۔ پارلیمان میں ایک سو ساٹھ ارکان صدر بشارالاسد کی بعث پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے زیادہ تر امیدوار مطلوبہ تعداد میں ارکان پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صدارتی امیدواروں کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ گزشتہ ایک عشرے سے شام ہی میں مقیم ہوں۔ اس طرح جلا وطنی کی زندگی گزارنے والی شامی حزب اختلاف کی شخصیات کو اس قانون کے تحت صدارتی انتخاب کی دوڑ سے پہلے باہر کر دیا گیا تھا۔
البتہ شامی آئین میں ترامیم کے بعد یہ پہلے صدارتی انتخابات ہیں جن میں ایک سے زیادہ امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ شامی حزب اختلاف نے ان انتخابات کو ڈھونگ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری ان کے نتائج کو مسترد کر دے گی۔ حزب اختلاف نے حکومت کے ساتھ مزید بات چیت اور تین سال سے جاری بحران کے حل کے لئے کسی حتمی معاہدے سے قبل بشارالاسد کی رخصتی کی شرط عائد کر رکھی ہے۔