نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی تنظیم کی سربراہ ناوی پلے نے کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ شام میں جنگی جرائم کی اجازت بشارالاسد سمیت انتہائی اعلیٰ سطح سے دی جاتی ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی تنظیم نے براہ راست صدر اسد پر اس طرح کا الزام لگایا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی حقوق انسانی کی کمشنر ناوی پلے کا کہنا ہے کہ تنظیم کی انکوائری میں جنگی جرائم کروانے والے دیگر لوگوں کے نام بھی موجود ہیں۔ پلائی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن نے بڑے پیمانے پر سنگین جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ثبوت جمع کئے ہیں۔
ان شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان جرائم کی ذمہ داری حکومت میں اعلٰی سطح تک جاتی ہے جن میں سربراہ مملکت بھی شامل ہیں۔
اس انکوائری کمیشن نے اس سے پہلے یہ بھی رپورٹ کیا تھا کہ اس کے پاس شام میں باغی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شہادتیں بھی موجود ہیں۔ محترمہ پلائی نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی انکوائری کمیشن نے ایسے لوگوں کی ایک فہرست تیار کی ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے براہ راست ذمہ دار ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی میں اب تک ایک لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔