تحریر : مسز جمشید خاکوانی 5/6 ستمبر1965 ء کی شب ہما ر ے عیا ر اور کینہ پر ور دشمن نے ر ات کی تا ر یکی کا فا ئد ہ ا ٹھا تے ہو ئے اپنی عد د ی بر تر ی کے گھمنڈ میں لا ہو ر کے محا ذ پر سرحد عبو ر کر تے ہو ئے پاکستان پر حملہ کر د یا ۔ لا ہو ر کا تا ر یخی شہر جو کہ اس وقت مغر بی پا کستا ن کا صو با ئی د ار لحکو مت تھا ۔بھا ر تی سر حد سے صر ف 14.2 میل کے فا صلے پر تھا ۔ جبکہ ہما ر ی اہم قو می شا ہر اہ جی ٹی رو ڈ اور ہما ر ے ملک کے طو ل و عر ض میں پھیلی ر یلو ے لا ئن بھا ر تی ٹینکو ں کے لئے صر ف چا لیس منٹ کی مسا فت پر تھی۔عد د ی اعتبا ر سے پا کستان سے تین گنا بڑ ی بھا ر تی فوج کو خفیہ جنگی حکمت عملی کی بد و لت حملے کے لئے اپنی مر ضی کے و قت اور مقا م کے تعین کا مکمل فا ئد ہ حا صل تھا ۔، دُ شمن کے نا پا ک عز ائم کی کا میا بی کی صو ر ت میں یہ حملہ پو ر ے پا کستا ن کیلئے نہ صر ف د فا عی بلکہ معا شی اعتبا ر سے بھی نہا یت تبا ہ کن ثا بت ہو سکتا تھا۔بھا ر تی فو ج نے اپنے مذ مو م مقصد میں کا میا بی حا صل کر نے کیلئے لا ہو ر ، قصو ر سیکٹر پر متو اتر 13 حملے کئے پا ک فو ج کے بہا درو ں نے اپنی جا ن پر کھیل کر ہر مر تبہ انہیں کا میا بی سے پسپا کیا ۔ پو ر ی پا کستا نی قوم کی تا ئید و حما یت کے جذ بے سے سر شا ر ہما ر ی مسلح افو اج دُشمن کے سا منے سیسہ پلا ئی د یو ار کی ما ند کھڑ ی ہوگئیں اور شجا عت و ایثا ر کی و ہ لا ز او ل د استا ن ر قم کی جو ہما ر ی قو می تا ر یخ کا ایک سنہر ا با ب ہے۔
دُشمن کی پہلی یلغا ر کو رو کنے کیلئے ہڈ یا ر ہ کے مقا م پر ابتد ائی 9 گھنٹے کا معر کہ جنگِ 1965 ء کی تا ر یخ میں ایسا و اقعہ ہے جس نے اس 17 رو زہ جنگ کو ایک ایسی جہت د ی کہ د شمن کے حو صلے پست تر پست ہو تے چلے گئے۔ہڈ یا ر ہ کے مقا م پر 6 ستمبر کے اس معر کے میں جس طر ح ہما ر ے مٹھی بھر جو انوں نے نہا یت بے خو فی سے د شمن کی ایک بریگیڈ فو ج کو 9 گھنٹے رو کے ر کھا اس نے پو ر ی قو م میں بجلیا ں بھر دیں اور جذ بہ ِ حب الو طنی سے سر شا ر پا کستا نی قو م عز م و اتحا د کی ایک فو لا د ی د یو ار بن کر د شمن کی جا ر حیت کے سا منے ڈ ٹ گئی۔ 5 ستمبر کی شا م پا ک فو ج کی ہا ئی کما ن کو یہ خفیہ معلو ما ت حا صل ہو ئیں کہ بھا ر تی فو ج کسی بھی و قت لا ہو ر پر حملہ کر سکتی ہے۔اس اطلا ع کو جا نچنے کے بعد یہ فیصلہ ہو ا کہ ہڈ یا ر ہ نا لہ کے مقا م پر میجر شفقت بلو چ کی قیا د ت میں 17 پنجا ب کی ڈ ی (D)کمپنی کو احتیا تاََ بھیج د یا جا ئے تا کہ اچا نک حملہ کی صور ت میں مز احمت کی جا سکے۔ڈ ی کمپنی کو یہ مشن سو نپا گیا کہ و ہ ز یا د ہ سے ز یا دہ عر صہ دشمن کی یلغا ر کو رو کے گی۔تا و قت کہ پا کستا نی بر یگیڈ بی آ ر بی نہر کے کنا ر ے اپنی د فا عی پو ز یشنیں مز ید مظبو ط بنا لے
میجر شفقت بلو چ نے 100 فو جی جو انو ں پر مشتمل ایک کمپنی کو گو ئنڈ ی کے قر یب ہڈ یا ر ہ نا لے کے کنا ر ے کچھ اس اندا ز میں پھیلا کر پو ز یشن لی کہ د شمن ان کی صحیح تعد اد کا اند از ہ نہ کر سکے ا ور ان کے د ستے کا حجم حقیقت سے کئی گنا ز یا د ہ لگے ۔جنگو ں کے دو را ن ایسی چا لیں ہمیشہ سے جنگی حکمت عملی کا حصہ ر ہی ہیں تا کہ منصو بہ اور مقصد کو مد مقا بل سے مخفی ر کھا جا سکے ۔ہڈ یا ر ہ نا لہ کا علا قہ تا حد نظر ایک کھلے مید ان کی طر ح تھا جہا ں چھپا ئو کی کو ئی منا سب جگہ نہ تھی ۔میجر بلو چ نے کچھ فا صلے پر مو جو د بر گد کے د ر خت کے نیچے اپنا کمپنی ہیڈ کو اٹر قا ئم کیا اور د شمن کی گھا ت پر نظر یں جما ئے کما نڈ پو ز یشن سنبھا ل لی ۔بھا ر تی فو ج کی 7 انفنٹر ی ڈ و یژ ن نے 48 انفنٹر ی بر یگیڈ کو ہد ف د یا کہ 6 ستمبر کو طلو ع آ فتا ب سے قبل و ہ بر کی اور بی آ ر بی کینا ل پر قبضہ کر یں گے۔جبکہ 17 ر اجپو ت ر ائفلز کو پو پھوٹتے ہی بید یا ں پر قبضہ کر نا تھا۔
Pak Army
دو سر ے مر حلے میں بھا ر ت کی 65 ا نفنٹر ی گر وپ کو بی آ ر بی کینا ل کے مشر قی کنا ر ے کو مکمل کنٹر و ل میں لے کر تما م پلو ں کو تبا ہ کر نا تھا ۔ بھا ر تی فو ج نے جنگ کے آ غا ز پر تقر یبا َ 5:30 بجے صبح و اہگہ کے مقا م پر بین الا قو می سر حد عبو ر کی ۔ بھا ر تی فو ج کی 48 انفنٹر ی بر یگیڈ نے گو ر کھا ر ائفلز کی قیا د ت میں ہڈ یا ر ہ پر صبح 6:30 بجے حملہ کر دیا ۔ میجربلو چ ٹینکو ں کی گو نج اور ہلکے ہتھیا رو ں کے فا ئر سے چو کنا ہو کر تیا ر بیٹھے تھے ۔انہیں د شمن کی عد د ی بر تر ی کا بخو بی اند از ہ ہو چکا تھا ۔تا ہم عز م و ہمت کے اس سپو ت نے اپنے جو انو ں کا جذ بہ بڑ ھا یا اور شیر کی طر ح اپنے شکا ر پر گھا ت لگا ئے اس کے مز ید قر یب آ نے کا انتظا ر کر نے لگے۔ جو نہی د شمن قر یب پہنچا پا ک فو ج کے ان مٹھی بھر جو انو ں کی لپک چھپک د ید نی تھی ۔ د شمن چو نکہ اپنی معلو ما ت کی بنا ء پر یہا ں مز احمت کی تو قع نہ ر کھتا تھا اِس لئے ششدر ر ہ گیا ۔ 17 پنجا ب کے ایک سو جو انو ں نے د شمن کی تقر یبا َ تین ہز ار فو ج کے جو مسلسل 9 گھنٹے د انت کٹھے کئے اور اسے بے بس کیا وہ جنگی تا ر یخ میں ایک یا د گا ر معر کہ ہے۔
لڑ ائی کے آ غا ز میں ہی با ز و پر گو لی لگ جا نے کی بنا ء میجر شفقت بلو چ ز خمی ہو چکے تھے ۔ خو ن تیز ی سے بہہ ر ہا تھا تا ہم انہو ں نے جلد ی سے ز خم پر رو ما ل با ند ھا اور اپنے سا تھیو ں کی ہمت بڑ ھا تے ہو ئے ہڈ یا ر ہ نا لے کے کنا رے کھڑ ے ہو کر اپنے تو پ خا نے کے فا ئر کی ر ہنما ئی کر نے لگے ۔نشا نے ٹھیک ٹھیک اپنے ہد ف پر بیٹھے اور د شمن کی صفو ں میں ہلچل مچ گئی ۔ گھمسا ن کی جنگ میں و ہ ایک طر ف اپنے سا تھیو ں کو حو صلہ د یتے کہ ملک کی سا لمیت ، بقا ء اور اس کا و قا ر اس و قت دا ئو پر لگا ہے اور انہیں آ خر ی گو لی ا ور آ خر ی آ د می تک لڑ نا ہے ۔جبکہ دو سر ی جا نب و ہ بلند آ و از سے تو پو ں کے فا ئر کو گا ئیڈ کر تے کہ د شمن ا گے نہ بڑ ھنے پا ئے ۔ اسی اثنا ء میں ان جو انو ں نے یکے بعد د یگر ے د شمن کے تین ٹینک تبا ہ کر ڈ الے جس سے د شمن کے حو صلے مز ید پست ہو ئے اور اس کا غرو ر خا ک میں مل گیا ۔ د شمن کے حملے کا ز ور ٹو ٹ گیا اور جنگ کا پا نسہ پلٹتا نظرآیا ۔9 گھنٹے کی اس د لیر انہ مز احمت نے بید یا ں کے مقا م پر مو جو د پا ک فو ج کے د ستو ںکو اتنا و قت د یا کہ وہ بی آ ر بی نہر پر اپنی د فا عی پو ز یشن کو مز ید مظبو ط کر پا ئے۔
لا ہو ر کے مقا م پر اس معر کے نے اس 17 رو ز ہ جنگ کو ایسی جہت د ی کہ پھر کسی بھی محا ذ پر د شمن کی فو جیں پا ک فو ج کے آ گے نہ ٹھہر نہ سکیں ۔سیا لکو ٹ، قصو ر ، سلیما نکی حتیٰ کہ کشمیر میں بھی د شمن کو پسپا ہو نا پڑا اور بہت سا را علا قہ چھو ڑ کر وہ پس قد می پر مجبو ر ہو ا۔اس معر کہ کے بعد میجر شفقت بلو چ کو ستا ر ہ ِ جر ات سے نو ازاگیا ۔ لا ہو ر کا د فا ع انہی کی شجا عت اور عز م و ہمت سے ممکن ہو ا اور د شمن کے نا پا ک عز ا ئم کو ایک فیصلہ کن د ھچکا لگا ۔ اس محا ذ پر جنگ کے ذ مہ بھا ر تی فو ج کے کو ر کما نڈ ر لیفٹیننٹ جنر ل ہر بخش سنگھ اپنی کتا ب “War Dispatches – Indo Pak Conflict 1965” میں لکھتے ہیںکہ ہڈ یا ر ہ کے مقا م پر بھا ر ت کی 48 انفنٹر ی بر یگیڈ کے بھا ر ی نقصا ن کا جا ئز ہ لینے کے بعد جنر ل آ فیسر کما نڈ نگ 7 ڈ و یژ ن نے اسے 65 انفنٹر ی گر وپ سے تبد یل کیا اور بی آ ر بی پر قبضہ کی ذ مہ د ار ی سو نپی۔
Pak Army Soldier
بھا ر تی کو ر کما نڈ ر کی تصنیف میں ر قم یہ تبصر ہ اس با ت کا و اضح ثبو ت ہے کہ ہڈ یا ر ہ کے مقا م پر د شمن کو کتنی بڑ ی ہز یمیت اُٹھا نا پڑ ی ۔ 7 ستمبر 1965 ء کو چھپنے وا لے ایک قو می رو ز نا مے کی یا د گا ر سر خی کچھ یو ں تھی ” لا ہو ر کی د ہلیز کے پہلے محا فظ نے د شمن کے پا ئو ں میں بیڑ یا ں ڈ ال د یں ” مشن کی کا میا بی کے بعد جب میجر شفقت بلو چ بٹا لین ہیڈ کو اٹر پہنچے تو ان کے کما نڈ نگ آ فیسر لیفٹینٹ کر نل ابر اہیم نے ان کا بو سہ لے کر انہیں گر م جو شی سے گلے لگا تے ہو ئے کہا کہ میجر بلو چ آ ج تم نے پو ر ی پا کستا نی قو م کی آ ن ر کھ لی ۔میں تمیں اس کا میا بی پر سیلو ٹ کر تا ہو ں۔تھو ڑ ی د یر میں ڈو یژ نل ہیڈ کو اٹر سے فو ن آ یا میجر جنر ل سر فرا ز لا ئن پر مو جو د تھے انہو ں نے میجر بلو چ کو مبا ر ک با د د ی اور پو چھا کہ ڈ ی کمپنی کے کتنے لو گ شہید اور کتنے زخمی ہو ئے ۔ میجر بلو چ نے کہا کہ صر ف دو شہید اور بیس زخمی ۔ و ہ حیر ت سے بو لے لگتا ہے کہ تمیں آ را م کی ضر ور ت ہے شر بت پیو آ را م کر و بعد میں با ت کر یں گے ۔میجر بلو چ نے پھر استفسا ر کیا سر یہا ں آ کر گنتی کر لیں جو میں کہہ ر ہا ہو ں و ہ حقیقت ہے۔
23 ستمبر کو جب دو نو ں فو جو ں میں جنگ بند ی ہو ئی تو مختلف ذ را ئع سے تصد یق ہو ئی کہ ہڈ یا ر ہ کے معر کہ میں د شمن کے چا ر سو فو جی ما ر ے گئے ۔ جنگ بند ی کے بعد میجر بلو چ کو ذ مہ د ار ی سو نپی گئی کہ و ہ بی آ ر بی پر د شمن سے جنگ بند ی لا ئن طے کر یں ۔میجر بلو چ نے جا ن کی پر و اہ کئے بغیر چند جو انو ں کو سا تھ لیا اور د شمن کے علا قے میں ٹہلتے ہو ئے ان کے مو ر چو ں کے قر یب آ ن پہنچے پہلے تو بھا ر تی آ فیسر کچھ گھبر ائے پھر کچھ تو قف او ر ہچکچا ہٹ کے بعد قر یب آ ئے ۔میجر بلو چ کی بہا د ر ی کی با ز گشت ر یڈ یو کے ذ ر یعے بھا ر تیو ں تک پہنچی ہو ئی تھی۔
جو نہی تعا رف کی غر ض سے انہو ں نے گر م جو شی سے اپنا ہا تھ آ گے بڑ ھا یا اور اپنا نا م پکا را ، بھا ر تی میجر پُر ی اور میجر ہیر اسنگھ آ گے بڑ ھے اور ان سے بغلگیر ہو کر انہیں دادِ شجا عت د ینے لگے ۔ میجر بلو چ نے د بد بے سے پو چھا ہا ں لا لہ جی لا ہو ر لے لیا ۔ بھا ر تی میجر ہیر اسنگھ نے جیب سے خط نکا لا اور بو لا چھو ڑ یں سر یہ د یکھیں میر ی بیو ی نے خط میں لکھا ہے کہ بھا ر تی فو ج لا ہو ر نہیں لے پا ئے گی ۔ میجر بلو چ کی بھا ر تی آ فیسر ز کے در میا ن مو جو دگی کانفسیاتی دبائو اتنا مو ثر تھا کہ جنگ بند ی لا ئن کا فیصلہ بغیر کسی بحث کے میجر بلو چ کی مر ضی کے مطا بق طے پا یا۔!