بدین (عمران عباس) سیاست میں حرف آخر کچھ بھی نہیں ہوتا، مجھے اور آصف زرداری کو آپس میں لڑوانے والے چند قریبی دوست تھے، جنہوں نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ میری لڑائی ایم کیو ایم سے تھی اور ہے، پیپلز پارٹی میرا گھر تھا ہے اور رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر زولفقار مرزا نے پریس کلب بدین میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ، اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے سیاسی حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، اپریشن ضرب عزب کا جاری رہنا ملک کے استحکام کے لئے بہت ضروری ہے، پاکستان چائینا راہداری پاکستانی کی ترقی کا نیاباب ہے جس سے دشمنان ملک خوش نہیں اور اسی وجہ سے اسکے خلاف سازشیں شروع کر دی گئی ہیں۔
ضلع بدین میں بلدیاتی انتخابات کے فیصلہ کن مرحلے کے 24 اگست کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ڈاکٹر زولفقار مرزا کا کہنا تھا کہ ضلع بدین میں ہاس ٹریڈنگ کا آغاز پی پی پی نے کیا اور اب وہ ضلع کونسل کے انتخابات جیتنے کے لئے مراد علی شاہ فارمولا استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن میں نے بھی سیاست میں 25 سال صرف کئے ہیں اور خود کو ایک بہترین سیاست دان سمجھتا ہوں اس لئے انکا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔ ہم نے اپنے ممبران کی چوکیداری کا انتظام کر لیا ہے پی پی پی اپنا بندوبست کرےمیری زندگی کو خطرات ہیں لیکن اسکے باوجود بھی بلدیاتی انتخابات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
انہوں نے ضلع بدین میں شفاف الیکشن کے لئے ڈی آر او کی تبدیلی اور رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کرتےہوئے کہا کہ پی پی پی دھونس ، دھاندلی اور پولیس کو استعمال کر کہ الیکشن جیتنا چاہتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو بڑی خونریزی ہوگی لہاظا الیکشن کمیشن 24 اگست کو رینجرز تعینات کرے،حسنین مرزا نے مردا علی شاہ کو اس لئے ووٹ دیا کیونکہ وہ پی پی پی کے ٹکٹ سے جیت کر صوبائی اسمبلی میں پہنچا ہے جبکہ پارٹی پالیسی پر عملدرامد کر کہ اس نے اپنے حلقے کے عوام کی ترجمانی کی ہے۔۔۔