بائونگے تے جھلی

college

college

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
علاقہ ونہار لا آبادی لے لحاظ سے سن سے نڑا گائوں بوچھال کلاں ہے یہاں 1953 میں کالج کا قیام ہوا جسے ملک شہباز خان کی کاوشوں نے ڈگری کالج تک ترقی دی سیٹھ عباس مرحوم نے یہاں ایک واٹر سپلائی سکیم بھی بنوائی جس سے یہ گائوں کی نہیں پورا علاقہ پانی کی سہولت سے مستفید ہوتا تھا بابا مہدی خان نے یہاں سکول بھی بنوایا یہا ںلڑ کیوں کے لئے گرلز ہائر سیکینڈری سکول کے علاوہ صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم کے کاوشوں کا ثمر گرلز ڈگری کالج بھی ہے صحت کے لئے رورل ہیلتھ سینٹر کی عمارت بھی موجود ہے کہاں ڈاکٹر صاحبان عوام کے لئے کام کر رہے ہیں شرح خواندگی میں یہ علاقہ ضکع چکوال میں سب سے آگے ہییہاں کی خوبصورت وادیاں اور جھرنے عوام کے دل موہ لیتے ہیں اگر حکومتی سطح پر اس علاقے پر توجع دی جاتی تو یہ علاقہ دنیا کا بڑا سیاحتی مرکز بن سکتا تھا یہاں کے عوام کھیتی باڑی باڑی کرتے ہیں اور فوج میں ملازمت کو اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں یہاں پولیس چوکی بھی موجود ہے جسے اب تھانے کا درجہ ملنے والا ہے اس خوبصورت اوردلکش وادی میں ایک سیمنٹ فیکٹری لگانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے اس سیمنٹ فیکٹری میں اہلیان بوچھال کی زرعی زمین کا وہ حصہ آرہا ہے جس سے وہ سال بھر کے لئے اپنا رزق کشید کرتے ہیں

اس کے بعد جو اہم کام ہماری نسلوں کے لئے جہاں انہوں نے مکانات بناناہیں ان کے قبرستان ہیںان کے خدشات و تحفظات اپنی جگہ درست ہیں گزشتہ روز مجھے ایک سیمینار میں جانے کا اتفاق ہوا جو علاقہ ونہار کے موضع بوچھال کلاں میں ایک سیمنٹ فیکٹری لگانا چاہتے ہیں اور فیکٹری بھی بلکل آبادی کے نزدیک اور بوچھال کلاں کے عوام اس کے خلاف اپنا احتجاج کر رہے ہیں یہ تو ہے تمہید اس کالم کی جو میں لکھنا چاہتا ہوں اس سے قبل اس فیکٹری والوں نے بلکسر میں بھی ایک سیمینار کیا اور پھر میانی میں بھی سیمینار کر ڈالا جس میں محکمہ ماحولیات کے ضلعی آفیسر اور لاہور سے بلائے گئے ڈائرئکٹر بھی تھے اس کے علاوہعلاقے کے معززین بھی شامل ہوئے اور جو نہ ہوئے شائد معززین میں شامل نہیںاس کے ساتھ ہی سیمنٹ فیکٹری کے افسران بھی تھے سیمینار کا مقصد تو یہ تھا کہ عوام کو سیمنٹ فیکٹری سے تحفظات ہیں تو شکایت کریں وہ ایک رپورٹ بنائیں گے میری سمجھ میں یہ نہیں آیا کہ فیکٹری تو بوچھال کلاں میں لگانا مقصود ہے اور رائے بلکسر کے عوام سے اور بعد میں بوچھال کو چھوڑ کر میانی اور دیگر مواضات کے لوگوں سے،،،،،،؟

Buchal Kalan

Buchal Kalan

اب اس سیمینار میں جنرل منیجر طارق انور نے کئی بار بوچھال کلاں کو متاثرہ قرار دیا اور حاجی ملک ارسلا خان کی تقریر کے بعد یہ اعلان کیا کہ وہ مکھیال کی طرف آنکھ بھی نہیں اٹھائیں گے انہوں نے علاقہ ونہار کے لئے پیکجز کا بھی اعلان کیا اور بتایا کہ یہ فیکٹری جدید ہوگی اس میں ڈسٹ بیگ بھی لگے ہونگے جن سے آلودگی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا قارئیں یہاں مسلہ یہ ہے کہ یا تو ہم پاگل ہیں یا سیمینار کرنے والے کیونکہ یہاں محکمہ ماحولیات والے شائد اس بات سے واقف نہیں کہ آلودگی کس سے پھیلتی ہے

اب جب آبادی کے نزدیک سیمنٹ فیکٹری لگے گی تو اس سے ماحول کیا خراب ہو گا یہاں کا علاقہ پاکستان کے چند خوبصورت علاقوں میں سے ایک ہے یہاں پاکستان بھر کے سیاح آلودگی سے پاک ہوا کھانے آتے ہیں اور بھائی جان فرما رہے تھے کہ سیمنٹ فیکٹری کے قیام سے یہاں خوشحالی آئے گی یہاں کی تازہ ہوا میں گردوغبار کے ساتھ آکسیجن چھوڑیں گے جو صحت کے لئے نہ جانے کیا گل کھلائے گی انہوں نے ڈی جی سیمنٹ کا بارہا زکر کیا کہ وہاں کون سی قیامت آ گئی ہے فیکٹری میںجم اکے نئیں تے نے نانکیاں تے پہلے ہی کچھ مقررین نے نوکریاں مانگ لیں جو پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے تھت بڑی کوشی سے قبول کر لی گئیں قارئیں مجھے یاد ہے

DG Cement

DG Cement

جب ڈی جی سیمنٹ کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا تھا تو بڑے بڑے بلندو بانگ دعوے کئے گئے تھے کہ وہ واٹر سپلائی سکیم ہسپتال سکول بجلی اور نوکریاں دی جائیں گیجب سیمنٹ فیکٹری نے اپنا رنگ جما لیا پوری فیکٹری میں ضلع چکوال کا کوئی ملازم نہیں ہسپتال کہاں ہے وہ پانی جو شائد کبھی ختم نہ ہوتا سیمنٹ فیکٹریوں نے اسے ٹکانے لگایا اب اس علاقے میں پانی کی سطح کم ہو چکی ہے تاریخ گواہ ہے کہ ونہار دھن اور کہون کی پٹی میں ٹی بی کے مریض ڈھونڈے نہیں ملتے تھے یہ میں ان مقررین سے مخاطب ہوں جو بار بار یہ کہ رہے تھے کہ وہ سیمنٹ فیکٹری میں کام کرتے ہیں انہیں تو کچھ نہیں ہوا کیونکہ ڈالر میں چمک ہی اتنی ہوتی ہے کہ انہیں کچھ ہو ہی نہیں سکتا اب بھی بوچھال کلاں کے عوام کیا چاہتے ہیں نہ ماحولیات والوں نے دیکھا نہ فیکٹری والوں نے شائد ماحولیات والے اپنے شعبے سے بے خبر ہیں انہیں نے بھی مقررین کو یہ یاد ہی نہیں ھرایا کہ یہ سیمینار کیوںاور کس مقصد کے لئے ہے حالانکہ اہلیان بوچھال چاہتے ہیں کہ یہ فیکٹری لگے مگر آبادی سے دوران کا احتجاج بلکل ٹھیک ہے مگر سرمایہ دار عوامی صحت سے کھیلنے کی بھر پور کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں

اب ایک مشورہ میں بھی وطن عزیز سے بھر پور محبت کرنے والوں کو دینا چاہوں گا کہ اس احتجاج سے بچنے کا واحد حل ہے کہ بوچھال کلاں والوں کو یہاں سے اٹھا کر لکی مروت ّآباد کر دویا کوئی بم اس پر پھینک کر یہاں کے عوام کو ہمیشہ کے لئے ابدی نیند سلا دو امید ہے میرا مشورہ انہیں پسند ضرور آئے گا کیونکہ پہلے بوچھال اس کے بعد دھرکنہ جھامرہ بوکہ مکھیال گاہی اور دیگر مواضات متاثر ہونگے میں اس علاقے کو پلوشن سے بچانے کے لئے متحد ہونا پڑے گا ادھر تحریک تحفظ ونہار کی کال پر ہزاروں افرادنے یونین کونسل بوچھال کلاں میںشو آف پاور کیا اور ثابت کیا کہ علاقہ ونہار ملک اختر شہباز کے ساتھ ہے اور ملک اختر شہباز کسی بھی مافیا کے ہاتھوں بکنے والا نہیں ہے اس موقع پر عوامی جذبہ دیدنی تھا جنہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سیمنٹ فیکٹری کسی بھی صورت میں یہاں نہیں بننے دی جائے گی اس عوامی اجتماع نے یہ بھی ثابت کیا کہ سیمنٹ مافیا کی تمام کاروائیاں بوگس ہیں ادھر محکمہ ماحوکیات کی رپورٹ کے مطابق غلظ بیانی بھی منظر عام پر آگئی جس میں مختلف مواضات کی آبادیوں کے اعداد و شمار دیکھائی گئے تھے جس کت بارے میں ونہار نیوز آئندہ شمارے میں شائع کرئے گا

Riaz Ahmad

Riaz Ahmad

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994malikriaz57@gmail.com