بزم اقبال لاہور کی دوسالہ کارکردگی کا جائزہ

Allama Iqbal

Allama Iqbal

تحریر : میر افسر امان

پرنٹ میڈیا سے ہمیں یہ معلوم کر کے انتہائی مسرت ہوئی کی بزم اقبال ادارہ ریاض احمد چوھدری کے زیر نگرانی ترقی کے منازل طے کر رہا ہے۔بزم اقبال 1950 میں قائم ہوئی۔اس نصب العین علامہ شیخ محمد اقبال شاعر اسلام قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار اور تقاریر پر مبنی کتب اورمشاہیر کی سوانح حیات کی اشاعت تھا۔بزم اقبال کے زیر اہتمام دیگر مذہبی، ادبی، و علمی شخصیات پر بھی کتب شائع ہوتی رہیں۔بزم اقبال نے 1934ء سے 1948ء تک قائد اعظم کی تمام بیانات اور تقاریر پر چار جلدیں انگریزی زبان میں شائع کیں۔ ان کا اُردو ترجمعہ بھی شائع کیا گیا۔بزم اقبال کے نام سے ایک ششماہی رسالہ بھی اُردو انگلش میں شائع ہوتا ہے۔علامہ اقبال کے نظریات اور شاعری اس رسالہ میں شائع ہوتی ہے۔بزم اقبال 69سال سے محکمہ انکم ٹیکس کو ٹیکس کی مد میں سوا لاکھ سالانہ ادا کرتی رہی۔ بزم اقبال کے موجودہ سیکرٹی ریاض احمد چودھری نے انکم ٹیکس حکام سے ملاقاتیں کر کے اس انکم ٹیکس کو معاف کرایا۔ اس مد میں دو سال میں اڑھائی لاکھ ٹیکس کی بچت ہوئی۔2017 کے بعد فنڈ کی کم کی وجہ سے جریدہ اقبال شائع نہیں ہو سکا۔

موجودہ ڈاریکٹر ریاض احمد چوھرری نے دو شماروں کی اشاعت کا انتظام کیا۔ اس کے لیے سیکرٹیری فائنس حکومت پنجاب جناب عبداللہ خاں سنبل سے اور پنجاب بنک کے صدر سے رنگین اشتہار کی مد میں تیس ہزار روپے حاصل کیے۔ دوسرے شمارے جون کے لیے بڑی کوشش تھی کہ کوئی بڑا اشتہار نہ مل سکا۔ کامیابی نہیں ہوئی اورکہیں سے بھی فنڈ نہ مل سکے پھر بھی ریاض احمد چوھدری نے جون میں شمارہ شائع کیا۔اس شمارے میں کی خصوصیت یہ ہے کہ اقبال بطور شاعر ابتدائی زندگی کے بارے میں 1902ء میں دہلی سے شائع ہونے والے جریدے مخزن میں جو جسٹس شیخ عبدالقادر نے لکھا اس میں فارسی اور عربی کے بڑے ثقیل الفاظ استعمال ہوئے تھے ۔آج کاایک پڑھا لکا آدمی بھی اس کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ بڑی تلاش کے بعد اس مضمون کو اس شمارے میں شائع کیا۔یہ ان دونوں کی بات ہے جب علامہ اقبال گورنمنٹ کالج میں بے اے کے طالب علم تھے۔

اس شمارے میں کئی صفحات پر مشتمل مضمون کو بڑی رواں اور بڑی لٹریسی انداز میں ریاض احمد صاحب نے انگریزی زبان میں لکھا۔محترم ناصر زیدی مرحوم ایڈیٹر ادب لطیف اور پروفیسر امجد علی شاکر سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج، نے علامہ اقبال بارے ادب لطیف کے ایک آرٹیکل کی ادبی چاشنی کی تعریف کی ہے اور کئی لوگوں کی خواہش تھی کہ یہ اُردو انگریزی مضامین ایک ہی آرٹیکل میں شائع کیے جائیں۔ ریاض احمد کا ایک انگریزی آرٹیکل The greate poet of islam پہلے باب میں شامل ہے۔ یہ دونوں رسالے راقم کے مطالعے کے لیے ریاض احمد نے بھیجے جس سے ہمیں آگاہی ملی۔۔ گزشتہ دو سال کے دوران کرونا وباء کے دوران ریاض احمد نے بزم اقبال کی زیر انتظام دس کتابیں شائع کیں۔جبکہ مجلس ترقی ادب، ثقافت اسلامیہ اور اقبال اکیڈمی پاکستان اس دوران کوئی جریدہ یا کوئی کتاب شائع نہ کرپائے۔ بزم اقبال نے ان دو سالوں میں دس کتابیں شائع کیں۔جنہیں ریاض احمد چوھدری نے مرتب کیا۔ان کتابوں کے مسودوں کو چوھدری صاحب نے دو دو بار خود پڑھا۔

یہ دس کتابیں چوھدری صاحب نے انتہائی دلکش اور خوبصورت انداز میں نہایت عمدہ کاغذ پرشائع کیں۔ان کتابوں میں اقبال اورقر آن پاک کے حوالے سے ڈاکٹر اکرم چوھردی صاحب کی انگریزی زبان میں کتاب قرآن پاک ایک مسلسل معجزہ، دوسری ڈاکٹر جہانگیر تمیمی کی کتاب کلام اقبال صاحب ِحال، تیسری نور الہی الجم کی کتاب کلام اقبال میں رزمیہ عناصر، چھوتھی امتیاز تارڑ کی کتاب اقبال کے شائین،پانچویں نمبر پر ریاض احمد کی کتاب حیات اقبال، چھٹے نمبر پر پروفیسر عبدالقیوم کی کتاب آئینہ سیرت رحمت عالم، اور آٹھویں نمبر پر دس سے بارہ سال کے بچوں کے لیے پروفیسر عبدالقیوم کا کتابچہ ہمارے رسول ۖ شائع ہوئے۔ نویں اور دسویں نمبر پربزم اقبال نے دو جریدے اقبال، شائع کیے۔ آخرالذکر دونوں کتب اور کتابچہ کے عبدالقیوم صاحب کے صاحبزادے نے اشاعت پر آنے والے خرچہ کا آدھا برداشت کیا۔جو ایک ہزار دونوں کتب اور ایک ہزار کتابچہ کی خرید کی صورت میں تھا۔یہ ریاض احمد کی ذاتی کاوش سے اس رقم کا انتظام ہوا۔

ممتاز دفاعی تجزیہ کار اور دانشور غلام جیلانی کرنل (ر) نے خاص طور پران کتب پراپنے کالم جو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا میںتعریف کی۔انہوں نے لکھا کہ اس سے پہلے بزم اقبال کے تحت جوکتابیں شائع ہوئیں انہیں پڑھنا درکنار، دیکھنا بھی پسند نہیںکیا گیا تھا۔وہ بذات خود ادارہ بزم اقبال میں ریاض احمدچوھدری کے پاس تشریف لائے۔ ان کے کام کی تعریف کی۔ریاض چوھدری نے ان کا ایک مقالہ بھی جریدے میں شائع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تین چار قبل ادارہ میں شکوہ جواب شکوہ کی تشریع کر کے ایک کتاب تیارکی تھی۔وہ بزم اقبال کے تحت شائع نہ ہوسکی۔اسکا مسودہ بھی ریاض احمد صاحب کو دیا۔ ایک عدد شائع شدہ کتاب بھی تحفتاً ریاض چودھدری کو دی۔ریاض احمدچودھری نے انہیںبتایا کہ وزیر ثقافت میاں خیال احمدکاسترو کی ہدیات پر

علامہ اقبال کے کلام اور ان کی کے نظریات وافکار کوجدت اور ندرت کے ساتھ پرنٹ، الیکٹرونک میڈیا اور اسی طر ح سوشل میڈیا پر پیش کیا جائے گا۔انہوں نے فرمایا کہ سابقہ دور کے بر عکس ریاض احمد چوھدری صاحب نے حوصلہ افزائی کی تو میں بزم اقبال کی خدمت کرنے کو تیار ہوں۔ 35 برس سے بزم اقبال کا کوئی ڈاریکٹر کوئی دفتر اور کوئی عملہ نہ تھا۔عملی طور پراس کو کوئی وجود نہ تھا۔مجلس ترقی و ادب کے کئی ڈاریکٹرز صاحبان اس 35 برسوں میں آتے جاتے رہے لیکن بزم اقبام کے پاس نہ کوئی کوئی دفتر تھانہ کوئی عملہ اور نہ ہی کوئی فنڈز دستیاب تھے۔ اللہ کے شکر ہے کہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے چار سیکرٹیری صاحب کی خصوصی توجع اور مالی سرپرستی کی بدولت ڈاریکٹر ریاض احمد چوھدری نے بزم اقبال کے لیے نہ صرف فنڈ فراہم کرنے کی تگ و دور کی بلکہ ساتھ ہی ساتھ اس کے لیے لیٹریری گرانٹ کی مد میں ان دو سالوں میں10سے 15 لاکھ تک گرانٹ حاصل کی۔پنجاب حکومت کے موجودہ سیکرٹیری راجہ جہانگیرصاحب سرپرستی کر رہے ہیں۔ان کی ذاتی توجہ سے گزشتہ برس بزم اقبال کو(sne) گرانٹ 36 لاکھ ہو گئی اور انہوں نے ١٥ لاکھ کی خصوصی لٹریری گرانٹ بھی فراہم کی۔موجودہ سال میں انہوں نے سیکرٹیری خزانہ جناب عبداللہ خان سنبل کو خط لکھا اور گرانٹ 50
لاکھ تک بڑھ گئی۔بزم اقبال کا موجودہ سیکر ٹیری ریاض احمد چودھری تحریک پاکستان کا فعال کارکن رہا ہے۔ موجودہ سیکر ٹیری نے کم عملے کے ساتھ کفایت شعاری اور مسابقت کے ساتھ کوٹیشن طلب کر کے نیایت عمدہ کتابیں شائع کیں۔جس کی اہل علم نے تعریف کی۔موجودہ ڈاریکٹرسیکرٹری کی آٹھ کتبابوں پر پاکستان کی اخبارات میں تعریفی تبصرے لکھے جارہے ہیں۔ پاکستان کے تمام اخبارات نے بزم اقبال کی کاکردگی پر مبار ک باد بھی پیش کی۔ آج کا یہ تبصرہ بھی انہیں میں شامل ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان