پھلیاں زیادہ، گوشت کم کھائیں

Beans

Beans

محققین کا کہنا ہے کہ اپنی صحت کی حفاظت کے لیے پھلیاں اور دالیں زیادہ کھائیں جب کہ سرخ گوشت کھانے سے پرہیز کریں۔ بالغ افراد کو یومیہ صرف 14 گرام تک گوشت کھانا چاہیے۔

گوشت کے مسلسل استعمال سے آپ کی صحت کا توازن خراب ہوسکتا ہے۔ گوشت کے مقابلے میں سبزی کھانے والے افراد طویل عمر پاتے ہیں۔ محققین کے مطابق سبزیوں میں بھی پھلیاں سب سے زیادہ مفید ثابت ہوتی ہیں اور ان کے فوائد پڑھ کر شاید آپ بھی پھلیاں کھانے پر مجبور ہوجائیں۔

سولہ ممالک سے تعلق رکھنے والے 37 ماہرین نے تین سال تحقیق کرنے کے بعد بتایا ہے کہ بالغ افراد کو یومیہ بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ 14 گرام سرخ گوشت کھانا چاہیے۔ تاہم دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے لوگ مختلف مقدار میں گوشت کھاتے ہیں۔ جیسا کہ شمالی امریکا کے لوگ اس مجوزہ مقدار سے 6.5 گنا زیادہ گوشت کھاتے ہیں جب کہ جنوبی ایشیا کے باسی اوسطا اس مجوزہ مقدار سے نصف گوشت استعمال کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں ماہرین نے انسانی صحت کے لیے بہترین متوازن غذا تجویز کی ہے۔ ماہرین کے مطابق گوشت اور ڈیری مصنوعات کا استعمال کم کرنے سے سالانہ بنیادوں پر گیارہ ملین افراد کو قبل از وقت موت سے بھی بچایا جا سکتا ہے اور کرہ ارض پر بھی اس کے مثبت اثرات یوں مرتب ہوں گے کہ ایسی مصنوعات کی مانگ کم ہونے سے ان کی پیداوار بھی کم ہو گی جو گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کا سبب بنے گی۔

وزن کی زیادتی یقینی طور پر ایک خطرناک علامت ہے۔ اگر آپ کا وزن بہت زیادہ ہے تو پھر آپ ذیابیطس کی راہ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

گوشت اور ڈیری مصنوعات انسانی جسم کے لیے درکار پروٹین کا ذریعہ بھی ہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ کمی سبزیوں سے بھی پوری کی جا سکتی ہے۔

اگر آپ کسی طرح پروٹین کی کمی کے شکار ہیں تو پھلیاں (بینز) اس کا بہترین علاج ہیں، ان میں موجود امائنو ایسڈ جسم میں پروٹین کی کمی پوری کرتا ہے۔ پروٹین کو بھی دو اقسام میں بیان کیا جاتا ہے یعنی مکمل اور نامکمل پروٹین، سویا، گوشت اور دودھ وغیرہ میں مکمل پروٹین پایا جاتا ہے جس میں تمام 9 اقسام کے امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں۔

اناج، ڈیری مصنوعات، خشک میووں وغیرہ کا استعمال کرکے آپ تمام امائنو ایسڈز کی کمی پوری کرسکتے ہیں۔ دن میں ایک مرتبہ مکمل پروٹین کی غذا ضرور کھانی چاہیے۔ اگر آپ چاول کے ساتھ لوبیا یا پھرسیاہ لوبیا اور شام میں بادام اور پنیر کھائیں گے تو آپ کی روزمرہ مکمل پروٹین کی ضرورت پوری ہوجائے گی۔

غذائیت سے بھرپور پھلیوں میں فولیٹ نامی مرکب موجود ہوتا ہے جو ماں کے پیٹ میں بچے کے اعصابی نظام کی تشکیل کرتا ہے۔ اگر ماں فولیٹ نہ کھائے تو اس سے بچے کی اعصابی نشوونما متاثرہوتی ہے، خشک پھلیوں میں فولیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس اہم شے کی کمی سے کمزوری، دل کی دھڑکن، بھوک کی کمی اور دیگر کیفیات جنم لیتی ہیں، پھلیوں میں پولی فینولز جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔

لوبیا کھانے والے افراد دل کے امراض کے شکار کم ہی ہوتے ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ لوبیا اور دیگر پھلیاں کھانے سے کولیسٹرول قابو میں رہتا ہے علاوہ ازیں یہ دل کی رگوں کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس بدن میں سوزش اور جلن کم کرتے ہیں۔ ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ سیاہ لوبیا آنتوں اور معدے کے کینسر سے بچاتی ہے۔ پھلیوں میں فائبر کی زبردست مقدار موجود ہوتی ہے جو خون میں گلوکوز کی مقدار کنٹرول کرتی ہے، ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ لوبیا انسانی لبلبے کی کارکردگی بہتر بنا کر ذیابیطس کو روکتی ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستانیوں کی اکثریت جگر کی چربی (فیٹی لیور) میں مبتلا ہے، لوبیا جگر میں چربی جمع ہونے سے روکتی ہے۔

اگر آپ کو بار بار بھوک لگتی ہے اور آپ موٹاپے کی جانب مائل ہیں تو بھی لوبیا اور پھلیاں اس کا بہترین علاج ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ ہر طرح کی پھلیاں کھائی جائیں کیوں کہ پھلیاں آنتوں میں مفید بیکٹیریا کو پروان چڑھا کر نظامِ ہضم کو مجموعی طور پر بہتر بناتی ہیں۔