واشنگٹن (جیوڈیسک) وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران برطانیہ میں ہونے والے تین دہشت گرد حملے، جن میں ہفتے کی شام لندن برج اور بورو مارکیٹ میں ہونے والی دہشت گردی بھی شامل ہے، بقول اُن کے ”بنیادی طور پر اسلام نواز شدت پسندوں کی شیطانی سوچ” کی غماز ہے۔
مے کے بقول، ”ہمارے ملک میں انتہاپسندی کو بہت برداشت کیا گیا”۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ”ضرورت اِس بات کی ہے کہ عوامی خدمت اور معاشرے بھر میں شدت پسندی کو شناخت کرنے اور اکھاڑ پھینکنے کے لیے کُھل کر اقدام کیا جائے”۔
برطانوی سربراہ نے کہا کہ ”اب وقت آگیا ہے کہ کہہ دیا جائے کہ بہت ہو چکا”۔
لندن پولیس نے اتوار کے روز کہا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والی تازہ ترین دہشت گردی میں سات افراد ہلاک ہوئے، جب کہ تین حملہ آوروں کو ٹھکانے لگایا گیا۔ ساتھ ہی، 48 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چند کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بارے میں تفتیش تیزی سے جاری ہے۔ مشرقی لندن میں اتوار کی صبح مارے گئے چھاپوں کے دوران، انسداد دہشت گردی کے کام سے وابستہ اہل کاروں نے 12 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اِن کا پچھلے حملوں سے تعلق نہیں لگتا
مئی نے ہفتے کے روز بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملوں کا تانا بانا دو ہفتے قبل مانچسٹر میں ہونے والے خودکش بم حملے سے نہیں ملتا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے، یا پھر مارچ میں ویسٹ منسٹر برج کے راہگیروں کی گزرگاہ پر ہونے والا حملہ۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ”دہشت گردی سے دہشت گردی کو شہ ملتی ہے” اور حملہ آور ”ایک دوسرے کی نقل کرتے ہیں”۔