کراچی تو ہمیشہ ہی سے دُشمنوں کی آنکھ میں چھپتا رہا ہے، اِس کی ترقی ہو یا اِس شہر معصوم کا امن ہو یہ کبھی کسی کو برداشت نہیں ہواہے، آہ ، شہرِ کراچی میں کچھ عرصہ امن قائم رہنے کے بعد پچھلے ایک دو ماہ سے دہشت گرد اپنی ناپاک عزائم کی تکمیل کے خاطر مُلک کے معاشی حَب کراچی کو پھر آگ و خون کی وادی میں جھونکنے کے لئے سرگرم ہورہے ہیں،آج اگر کوئی معاشی حَب کراچی کی اہمیت کو سمجھے تو شہر میں کچھ دِنوں سے شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتیں نہ صرف شہرکراچی کے باسیوں،شہر میں قانون کا نفاذ اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے والے سیکورٹی کے اداروں بلکہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہئے کہ وہ شہر کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے والوں کاہاتھ روکیں۔ جو شہر میں انارگی پھیلانے کے لئے ظاہرو پوشیدہ اغیار کے ہاتھوں اپنے ضمیر کاسوداکررہے ہیں ،اِس طرح مُلک دُشمن شیطان صفت دہشت گرد شہریوں کو اپنی ناپاک کارروائیوں کا نشانہ بناکر شہر کا امن و اما ن تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔
اِس لمحہ وقت وحالات کاتقاضہ کررہے ہیں ضروری ہے کہ شہرکراچی کے امن و امان اور شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پرنہ چھوڑاجائے، اور سات سمندر پاربیٹھے کسی کے اشارے پر کوئی پلک جھپکتے امن کے گیت گاتے ہنستے مسکراتے معصوم اور بے گناہ شہریوں کوآسانی سے مار ڈالے اور نکل جائے ، یوںکسی کونہتے اور بے گناہ اِنسانوں کو مارنے کی ہر گرز اجازت نہ دی جائے، سو دہشت گردوں کو لگام دینے کے لئے حکومت بالاتفریق سخت اقدامات کرے ،تاکہ شہرِ قائد کراچی کو سیاسی ، لسانی اور فرقہ واریت کی بنیادوں پر پھر سے مقتل گاہ بنانے کا خواب دیکھنے والے اپنی موت آپ مر جائیں اور کراچی میں دائمی امن و امان قا ئم ہوجائے۔آج جہاں مُلک دُشمن شہرکراچی کے امن کو تباہ کرنے کی سازشوں میں مصرو ف ہیں، تو اِسی لمحے سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والا ہر پاکستانی تذذب کا شکار ہے ،جویہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آج مُلک میں یہ کیا ہورہاہے ؟بھئی کیا ہورہاہے؟سابق حکمرانوں اور سیاستدانوں کی شکل کے کرپٹ عناصر نے مُلک اور قوم کا تو ستیاناس ہی کرکے رکھ دیا ہے۔
سونے پہ سہاگہ یہ کہ اِن خودساختہ پاک پوترسابق حکمرانو ، سیاستدانوں اور اِن کے چیلے چانٹوں کی غیرسنجیدگی کا اندازہ اِس سے کیجئے کہ اِن قومی لٹیروں کی چوری اور سینہ زوری بھی بدمعاشی سے جاری ہے، جن کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات سامنے آنے اور سزاپانے کے بعدبھی اپنی بے نقاب ہوتی کرپشن کویہ قومی لٹیرے اور چور ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں کہ اِنہوں نے اپنی حکومتوں میں قوم کا حق مار کرقومی خزانہ لوٹ کھایاہے،اپنی آف شور کمپنیاں بنائیں اور سیکڑوں گمنام بینک کھاتوں میں لوٹے ہوئے اربوں روپے رکھے اور اللے تللے کرتے رہے۔ اِس طرح ایک طرف نواز اور زرداری جیسے قومی چوروں اورلیٹروں نے مُلک اور قوم کو اربوں کے قرضوں تلے دبادیاہے تو وہیں قوم کے منہ سے روکھی روٹی کا نوالہ بھی چھین لیاہے۔
اَب جب قانون کے شکنجے اِن کی گردنوں کے گرد تنگ ہوتے جارہے ہیں، تویہ قومی لٹیرے آئین اور قانون کی پاسداری گڑھے میں پھینک کر قومی اداروں سے ٹکراو ¿سے بغاوت کی فِضاءپیداکرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ جو اپنی بچاو ¿ کے لئے معصوم شہریوں کو اُکسا کر مُلک کی شاہراہوں اور ایوانوں میں قومی اداروں کے خلاف احتجاجی تحاریک چلاکر مُلک میں انارگی پھیلاناچاہتے ہیں۔جن کا خیال یہ ہے کہ اِس طرح حکومت کمزور ہو گی اور ادارے اِن کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اِن کی مرضی کے مطابق مصالحت کرنے پر مجبور ہوجا ئیں گے ، مُلک کا کرپٹ شاطر سابق حکمران ٹولہ سمجھتا ہے کہ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے اِن کی احتجاجی تحریکوں سے اِن کی بچاو ¿ کی ترکیب اِن کی مرضی اور خواہش کے مطابق نکل آئے گی اِسی لئے یہ کرپٹ حکمران اور سیاستدان رہی سہی رینگتی اورکھسکتی مُلکی ترقی میں رغنہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
ایسے میں آج جہاں حکومت نے مُلک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا عزم کررکھا ہے۔ تو وہیں وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت میں جس قدر جلد ممکن ہوسکے، مُلک کو قومی لٹیروں سابق حکمرانوں اور اِن کے چہیتے کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے بھی قومی اداروں کو فری ہینڈ دیں۔ تاکہ جب حکومت مُلک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے دعوے کرے تو وہیں، یہ نعرہ بھی بلند کرے کہ اِس نے مُلک کو کرپٹ سیاستدانوں سے بھی نجات دِلادی ہے اِس طرح اَب کبھی بھی مُلک میں نون اور زے جیسے اِتنے بڑے اور بُرے کرپشن کے شہنشاہ پیدا نہیں ہوں گے۔
بیشک رواں سال ماہِ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعدپاکستان تحریک اِنصاف کی جو حکومت وجود میں آئی ہے ، درحقیقت اِسے ابھی تک کھل کر کام کرنے کا موقع ہی نہیں ملاہے یہ کچھ اچھا بھی کرنا چاہتی ہے۔ تودوسرے چیخ اُٹھتے ہیں،اِن دِنوں حزبِ اختلاف کا یہ کہنا ہے کہ حکومت نے یہ کردیاہے تو وہ کردیاہے،حکومتی اقدامات سے مہنگا ئی بے لگام ہوگئی ہے، غریب مررہے ہیں، روپے کے مقابلے میں ڈالرآسمان کی بلندیوں کو چھورہاہے ،عوام کی قوتِ خرید دم توڑ گئی ہے۔ ایسے ہی بے مقصد بہت سے الزامات ہیں۔ آج جو حکومت مخالف جماعتیں ن لیگ اور پی پی پی سو اسو دِنوں کی وزیراعظم عمران خان کی سرکار پر لگارہی ہیں ۔
ارے بھئی!ابھی پی ٹی آئی کی حکومت کوآئے تھوڑا ہی عرصہ ہواہے اِس پر حکومت مخالفین کی بیجا تنقیدیں مجھ جیسے سیاست کے طالبعلموں کو یہ سوچنے پر مجبور کررہی ہیں کہ کئی عشروں تک باریاں لگا کر حکومتیں کرنے والی جماعتوں کا چند دِنوں کی پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقیدوں کے زہریلے نشتر چلاناآج اصل میں اپوزیشن کی سیاسی بصیرت پر خودسوالیہ نشان لگارہاہے اوراپوزیشن کی جماعتوں ن لیگ اور پی پی پی کے کارکنان کا حکومت اورقومی اداروں اور اِن کے سربراہان کے خلاف نازیبانعرے بازی سے اپنی قیادت کی کرپشن چھپانے کے لئے گھناو ¿نا سیاسی حربہ استعمال کرنا دراصل جو بتارہاہے کہ یہ اپنے قائدین کی بے نقاب ہوتی کرپشن پر سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔
کیوں کہ جنہیں اچھی طرح انداز ہ ہوگیاہے کہ اُن کی کرپشن اِن کے سیاسی کیریئر کو تباہ کردے گی اِس بار اِن سب کا جیل میں جا کر باہر آنا اِن کی سیاسی موت سے مشروط ہے ۔غرض یہ کہ آج ن لیگ کے سربراہ نواز شریف کی سزااور آصف زرداری کی 313صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی کی رپورٹ چیخ چیخ کربتارہی ہے کہ شہنشاہ کرپشن نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیںآج تب ہی مایوس عوام موجودہ پی پی پی کی قیادت سے صاف سُتھرے بے باگ اور نڈر عوام دوست اور عوام کے ہمدرد لیڈرذوالفقار علی بھٹوشہید کی روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ دینے والی پی پی پی ڈھونڈ رہے ہیں۔(ختم شُد)