ابھی آغاز ہے! انجام کا کیا سوچنا جاناں ابھی دوچار دن تو پیار کی لذت بہم پہنچے ابھی دوچار دن تو خواب کی وادی میں کھو جائیں محبت کا تخم لے کر زمینِ دل میں بو جائیں یہ کچھ آسودہ سے لمحے جو…..اب ہم کو میسر ہیں یہ لمحے کتنے اچھے ہیں یہ لمحے کتنے سندر ہیں مگر یہ بھی تمہیں کہہ دوں بڑے ہی مختصر ہیں یہ انہی کچھ مختصر سے لمحوں کے بے رنگ صفحوں پر کوئی تحریر لکھ جائیں یا کوئی رنگ بھر جائیں چلو لگ کر گَلے انجام سے پہلے ہی مر جائیں