تحریر: شاہ بانو میر روزمرہ زندگی میں ہم ہر چیز کو لینے سے پہلے اتنے محتاط ہوتے ہیں کہ کہیں ہمارے پیسے اور وقت غلط فیصلے کی وجہ سے ضائع نہ ہو جائےـ حتیٰ کہ پھل ہو یا سبزی ہمیں اچھی طرح چھان بین کر کے خوب الٹ پلٹ کر تسلی کر کے خریدنی ہوتی ہے مبادا گھر جا کر پکاتے وقت یا کھاتے وقت گلی سڑی نہ ہوـاسی طرح کپڑے کا کاٹن کا معمولی سوٹ ہم اپنی پسند سے اپنی مرضی سے وقت لگا کر چنتے ہیں صرف اس لئے کہ جتنا بھی ہمارا بجٹ ہے اس میں بہترین دیدہ زیب لباس ہم پہنیںـ جیولری کی قیمت ہم اپنی توجہ اور پورے انہماک سے ادا کرتے ہیں ـ بچوں کا داخلہ ہو سکول میں یا گھر میں ٹیوشن رکھنے کا معاملہ ہو ـ بہت باریکی سے دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
کسی سے تعلقات رکھنے ہوں یا رشتے داری کرنی ہو انتہائی احتیاط اور جہاں آپ سے چوک ہو گئی وہیں آپکو ادائیگی بھاری قیمت کی صورت چکانی پڑتی ہے ـگھر خریدنا ہو گاڑی خریدنی ہو بچوں کے رشتے کرنے ہوں یا جاب تلاش کرنی ہو یا کیس کو جاب دینی ہو ہر شعبہ ہائے زندگی میں چھان پٹک بہت ضروری ـکوئی کورس کرتے ہیں تو نوکری کے بہترین حصول کیلیۓ اس کورس کے مندرجات کو اچھی طرح جانچ کر پھر داخلہ لیا جاتا ہے ـ اُن کتابوں کو رٹّے لگا لگا کر خوب ازبر کیا جاتا ہے ـ تب جا کر کامیابی ملتی ہے جو اس محکمے کے طے شدہ معیار پے پورا اترتا ہے۔
میں قربان اُس اونچی شان والے اللہ پر گو کہ یہ شوق ہے دل میں یہ تڑپ ہے یہ درد ہے کہ کاش امت مسلمہ اور خاص طور سے پاکستانی بہن بھائی قرآن پاک کا ترجمہ پڑھ لیں تو پچھتائیں گے اس گزرے ہوئے وقت کو جو اس قرآن سے دور رہ کر دنیاداری میں بیکار گزار دیا ـ ہر انسان ہر خواہش ہر کامیابی بیکار لگے گی جب اس قرآن کے توسط سے قربِ الہیٰ ملتا ہے تو ـ لیکن اس رحیم اللہ پاک نے میرے دل میں کل بہت خوبصورت خیال ڈالا کہ ہم تو پریشان ہیں کہ جو مطلب نہیں سمجھتے ـ لیکن کیا کمال شان ہے میرے پیارے رب کی ـ جو جو اپنی کتابِ ہدایہ میں فرما دیا ـ وہی وہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
امت نے گو کہ عجمی ہونے کی وجہ سے عربی کو ویسے سمجھ کر سیکھ کر پڑھنا رواج نہیں بنایا لیکن میں ایک نقطے پر مسلسل سوچ رہی ہوں کہ کیا کوئی اور ہے ؟ جس کی زبان نہ آتی ہو اور وہ پڑہی جاتی ہو؟
اتنی کثیر تعداد میں؟ کیسی محبت ہے اپنے خالقِ حقیقی سے مالکِ حقیقی سےـعام زندگی میں تنکے سے لے کر بڑی بڑی چیزوں کو استعمال کرنے والا یہ انسان بِلا حیل و حجّت اس کتاب کو پڑھتا اور ہے بغیر مطلب سمجھ آئے ـ صرف اللہ کی مُحبت میں ـ کیسی عقیدت ہے کیسا اعتقاد ہے کیسا یقین ہے؟
Allah
سبحان اللہ ایک حرف کا مطلب نہیں پتہ صرف یہ پتہ ہے کہ یہ کتاب اللہ پاک کا کلام ہے اور آپﷺ پر اس کا نزول ہواـ علماء اکرام قاری حضرات اور مولوی صاحبان کے کے ذریعے جس کا جتنا جتنا معیار ہے اور علاقے کی حیثیت ہے ویسے ویسے اس قرآن پاک کا متن ایک مسلمان تک پہنچ رہا ہےـ
سنی سنائی بات پے صرف اس قرآن پاک پر ایسا اعتماد سبحان اللہ کسی اور کتاب کو پڑھنے میں نہیں نہیں دیکھا گیاـرمضان المبارک ہے ـ ہر گھڑی اس سچےّ ربّ کو سوچنا ثواب کمال کے درجات ـ اس مہینے میں جب نیکیوں کا اعمال کا قبولیت کا تناسب حیرت انگیز طور پے بڑھ جاتا ہےـاللہ پاک تما کے تمام مسلمانوں جو اس قرآن کا متن جانتے ہیں یا نہیں جانتے اے ہمارے رب ان کے اس انداز کے صدقے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ آپ نیکیاں عطا کریں گے اگر وہ آپ کی عطا کردہ کتاب پڑہیں گے۔
اللہ جی ان سب کو اس بے پناہ یقین کے صدقے اس رمضان میں تمام کے تمام گناہ صغیرہ و کبیرہ سے بارش کے پانی اولوں کے ساتھ اور برف کے ساتھ دھو کر ان کو پہلے روز کی طرح معصوم اور سادہ کر دےـ یا اللہ سوائے اس قرآن پاک کے علاوہ کوئی اور کسی کتاب کو بغیر زبان کے سیکھے نہیں پڑہتا واحد یہ کتاب ہے اللہ واحد کی طرح جسے دن رات پڑھا جاتا ہے۔
وردِ زبان بنایا جاتا ہے ـ اور حرف حرف کو اس پاکیزگی اور اہتمام سے پاک ہو کر پڑھا جاتا ہے کہ ان کی اس کوتاہی کو کہ یہ ترجمہ نہیں جانتے ـ لیکن زبان کو نہ جانتے ہوئے بھی ان کی اس محنت کو ان کی سوچ کو لائقِ تحسین سمجھتے ہوئے بے پناہ رحمت اور غفور الرحیم ہونے کی صفات کے آپ زمین میں بکھرے مٹی کے ذرّات جتنی تعداد میں اور آسمان میں بکھرے ہوئے ستاروں کی تعداد جیسے بڑہا کر ان کی اس محبت کو قبول و منظور فرما لے آمین یا اللہ بغیر مطلب جانے تیری ذات پے اتنا یقین ہے ہر مسلمان کو خواہ کیسا مومن ہے؟ کہ وہ اس کو پڑھ کر تیری خوشنودی چاہتا ہے اور جنت کا حصول بھی تو ہی پہلا تو ہی آخری یقین ہے ہم گناہ گاروں کا اور یقین کامل کہ انشاءاللہ رحمت سے مستفیض ہوں گے ہر غلطی خطا کے باوجود انشاءاللہ اس خوبصورت سوچ کے صدقے مالک اس رمضان گناہوں کو معاف کر کے میرے معبود ہم سب کو بخش دے اور ہر گناہ سے پاک کر دے آمین ثم آمین۔