تحریر : ڈاکٹر فیاض احمد کسی بھی کتاب کی خوبصورتی کا دارومدار اس کے کور پیج پر ہوتا ہے اسی طرح انسانوں کا پہلا اندازہ اس کے چہرے سے ہوتا ہے کسی فلاسفر نے کیا خوبصورت الفاظ کہے تھے کہ انسان کا چہرہ کھلی کتاب ہے اور زبان اس کے الفاظ ہیں لیکن ان دنوں تو ہم کتاب کو پڑھنے کے بجائے اس کو الماری میں سجانے کو اپنی شان سمجھتے ہیں کیونکہ ہمیں ظاہری خوبصورتی اچھی لگتی ہے ہم اندر سے جتنے کالے کیوں نا ہوں لیکن ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے چہرے کو خوبصورت بنا کر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں آج کل اسی مسائل سے دو چار نوجوان نسل گھر میں بیٹھے بیٹھے بوڑھے ہو رہے ہیں کیونکہ آج کل لوگوں کو میاں بیوی کی شکل میں ایک ماڈل چاہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایک پیسوں والی مشین بھی۔ بعض لوگ اپنے چہرے کو توجہ کا مرکز بنانے کے بجائے ایسی چہزوں کا استعمال کرتے ہیں کہ وہ منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہتے اور اپنے چہرے کو مختلف کریموں اور لوشنوں سے خراب کر لیتے ہیں۔
آج کل ہمارے معاشرے میں ایک بیماری کیل۔ مہاسے بہت عام ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل بہت پریشان ہے یہ ایک جلدی بیماری ہے جس میں زیادہ تر نوجوان نسل مبتلا ہوتی ہے لیکن مختلف بیماریوں کی وجہ سے زندگی کے کسی بھی حصے میں ہو سکتے ہیں جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے جسم کا انحصار خلیوں پر مشتمل ہوتا ہے جو جسم میں مختلف افعال سر انجام دیتے ہیں اسی طرح ہماری جلد بھی انہی کی مرہون منت ہے جب جلد کے خلیات وقت مقرر سے پہلے مر جاتے ہیں تو وہ اپنی حرکت پوری نہ کرنے کی وجہ سے راستے میں ہی رک جاتے ہیں اور آئل گلینڈز کے ساتھ مل کر جلد کے سوراخوں کو بند کر دیتے ہیں جس سے مختلف قسم کی سکن انفیکشن اور جلدی امراض پیدا ہوتے ہیں۔
ہماری روزمرہ کی غذا ، مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹک میڈیسن، ماحولیاتی آلودگی اور ناقص پانی سے جلد کے خلیات کی موت واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمارا چہرہ مرجھا جاتا ہے جب جلد کے سوراخ بند ہوتے ہیں تو جلد کے گلینڈز جو ان سوراخوں سے جڑے ہوتے ہیں وافر مقدار میں رطوبت خارج کرنے لگتے ہیں کیونکہ ان میں سے ہوا کا تبادلہ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ان سوراخوں میں ایک خاص قسم کا بیکٹیریا پروپی اونی بننا شروع ہو جاتا ہے جس پر خون کے سفیدخلیات حملہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انفیکشن پیدا ہوتی ہے اگر ہمارا مدافعتی نظام طاقت ور ہوگا تو یہ دانے بہت جلد ختم ہو جاتے ہیں اگر ہمارا مدافعتی نظام کمزور ہو گا تو مختلف قسم کے دانے چہرے پر نمودار ہو جاتے ہیں جو عام طور پر سپاٹ یا پمپلز کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ان کی جگہ کی رنگت کالی ہوجاتی ہے بعض دفعہ سوجن اور پس بھی بھر جاتی ہے اور ساتھ خارش بھی ہوتی ہے لیکن خارش کرنے سے اس کے خراب ہونے کے اثرات زیادہ ہوتے ہیں۔
عام طور پر یہ یوم بلوغت کے دنوں میں ظاہر ہوتے ہیں یہ سکن کے ہارمون ، سکن آئل، بیکٹیریا اور فیٹی ایسڈ سے مل کر بنتے ہیں اس کے بننے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں بعض دفعہ تو اندرونی بیماریوں کی وجہ سے بھی چہرے پر مختلف قسم کے داغ دھبے بن جاتے ہیں لیکن ہم اندرونی بیماریوں کو دیکھنے کے بجائے چہرے پر مختلف قسم کے طریقے اپنانے شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ٹھیک ہونے کے بجائے اور زیادہ خراب ہو جاتا ہے کیونکہ کسی بھی بیماری کے اثرات اندر سے باہر کی طرف حرکت کرتے ہیں اس کی کچھ وجوہات یہ بھی ہیں۔
۔عورتوں میں ماہواری میں پرابلم کی وجہ سے ۔کپڑے یا کسی سخت چیز کا مسلسل چہرے پر ہونا ۔فضائی آلودگی یا موسمی تبدیلی ۔ڈپریشن ۔اینٹی بائیوٹک کا زیادہ استعمال ۔انفیکشن ۔ناقص کریموں کا استعمال ۔آلودہ پانی ہماری زندگی میں یہ دانے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے چہرے پر ہوتے ہیں اور ان کی مختلف قسمیں بھی ہوتی ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں ۔کالے منہ والے، ان کے منہ کھلے ہوتے ہیں ۔سفید منہ والے، ان کے منہ بند ہوتے ہیں ۔پاپولر، یہ چھوٹے سرخ رنگ کے اور ان کو چھونے سے زخم محسوس ہوتا ہے پس والے، ان میں پس ہوتی ہے اور اس کی ٹپ چھوٹی ہوتی ہے نوڈولز، یہ سکن کے نیچے اور بہت بڑے اور درد والے ہوتے ہیں ۔ سٹریس، یہ پس سے بھرا اور بہت بڑے سائز کا ہوتا ہے
ہم اپنی روزمرہ زندگی کی سرگرمیوں کو تبدیل کرکے اپنے آپ کو ان سے محفوظ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لئے ہمیں اپنی غذا اور رہن سہن کو تبدیل کرنا ہو گا اپنے جسم کی ضروریات کا خیال رکھیں اگر کسی وجہ سے ہم اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں تو تھوڑی سی توجہ سے اور تھوڑی سی احتیاط سے ہم اپنے آپ کو اس سے محفوظ کر سکتے ہیں جیسا کہ متاثرہ حصے کو پانی سے بچائیں زیادہ گرم اور زیادہ ٹھنڈا پانی استعمال کرنے سے دریغ کریں ان دانوں کو ہاتھوں سے صاف کرنے کی کوشش مت کریں بہت زیادہ میک اپ کا استعمال نہ کریں اور میک اپ کو صاف کر کے سوئیں اور بالوں کو متاثرہ حصے سے دور رکھیں تو ابتدائی طور پر اس مرض سے بچ سکتے ہیں اگر ہم اس بیماری میں باہر سے مبتلا ہیں تو درج ذیل اشیاء کا استعمال ہمارے لئے بہت مفید ہوتا ہے۔
۔ایپل سائیڈرونیگر، اس کا استعمال چہرے کیلئے بہت مفید ثابت ہوتاہے کیونکہ اس میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ ہر قسم کے بیکٹیریا اور وائرس کو مار سکتا ہے ۔زنک سپلیمنٹ، اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ خلیے کی گروتھ ، ہارمون کی پروڈکیشن اور ہمارے مدافعتی نظام کو طاقت دیتا ہے جس کی وجہ سے ہماری سکن اور چہرے کے ساتھ ساتھ بہت سے اندرونی مسائل کو بھی حل کر دیتا ہے ۔ صبح سویرے خالی پیٹ اورنج جوس کا استعمال ہمارے چہرے کی تازگی کو بحال رکھتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔ شہد اور دارچینی کا پیسٹ کا استعمال چہرے کی تازگی کا سبب بنتا ہے کیونکہ یہ ایک اینٹی آکسی ڈینٹ ہے جو بہت قسم کی جلدی امراض سے بھی بچاتا ہے ۔ ایلوویرا کو کسی کریم میں مکس کر کے استعمال کرنے سے بہت سی جلدی امراض یعنی کیل مہاسے، جلن اور بچوں میں مختلف قسم کے نشانات سے محفوظ رکھتا ہے ۔ذہنی دبائو کو جتنا ہو سکے کم کریں اور پر سکون نیند لین جس سے مدافعتی نظام طاقت ور ہوتا ہے ۔ورزش کو اپنی زندگی حصول بنالیں کیونکہ ورزش کے بعد پسینے سے سکن کے مسام کھل جاتے ہیں اور مردہ خلئے آسانی سے جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔
اگر وقت پر ہم ان کا علاج نہیں کر پاتے تو وقت کے ساتھ ان کی علامات میں تیزی آ جاتی ہے جس کیلئے ہمیں پھر ادویات کی ضرورت ہوتی ہے اس مقصد کیلئے درج ذیل ہومیوپیتھک ادویات سلفر، سنگونیریا،نیٹرم میور،گریفائیٹس،کلکیریا فاس،اسٹیریا سروبینس، بربارس اکیفولیم،آرکٹیم لیپا سے مرض کی علامات کے مدنظر استعمال کر کے ہم اس سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔