ممبئی (جیوڈیسک) بھارت کی فلم انڈسٹری بالی ووڈ میں شروع سے لے کر آج تک فلموں میں خواتین کا ایک حصہ ضرور رہا ہے مگر اب دیکھا جا رہا ہے کہ موجود دور کی فلموں میں جس طرح خواتین کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
اس سے پہلے نہیں تھا۔ بہت سی ایسی فلمیں بن چکی ہیں جن میں خواتین کا مرکزی کردار نظر آتا ہے‘ اب تو نہ صرف اداکارائیں فلموں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ وہ اب فلم انڈسٹری میں بڑی شراکت دار کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہیں۔
جیسا کہ اس وقت سننے میں آ رہا ہے کہ دپیکا پوڈکون ایک فلم میں کام کرنے کا معاوضہ 7 کروڑ لے رہی ہیں اسی طرح بعض تو بالی ووڈ میں بھی اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔ دپیکا سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’’باجی راؤ مستانی ‘‘ میں کام کرنے کا معاوضہ 7 کروڑ وصول کر رہی ہیں۔
شوبز ٹریڈ کے تجزیہ کار وقاص موہن نے بتایا کہ دپیکا اس وقت سپر اسٹار کے طور پر 4 ہٹ فلمیں دے چکی ہیں اس لیے ان پر زیادہ پیسہ لگایا جا رہا ہے‘ قبل ازیں ایشوریا رائے نے 5 کروڑ کا چیک 2010ء میں وصول کیا تھا۔
ایک وقت تھا جب اداکارائیں محض اضافی طور پر فلموں میں رکھی جاتی تھیں اور انھیں صرف چند ایک کردار ہی دیے جاتے تھے مگر اب سینما میں خواتین کی عکاسی سے بڑی تبدیلی آگئی ہے‘ آج ہر کوئی یہ توقع کرتا ہے کہ ہیروئن نے فلم میں ڈرنک کیا‘ سگریٹ پی‘ بولتی کیسی ہے اور یہاں تک کہ اس فلم میں اسے مار بھی دیا جاتا ہے یا نہیں۔
ڈائریکٹر مہیش بھٹ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی آج کے معاشرے کی عکاس ہے‘ اور یہ سب بھارتی معاشرے کے طرز زندگی ہی کی عکاسی کرتی ہے۔