کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام کو صاف ستھرے ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ماحولیاتی آلودگی ایک عالمگیر مسئلہ بن گیا ہے اور پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے کہ جہاں یہ مسئلہ روز بروز شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جو کبھی اپنی خوبصورتی اور پرفضا ماحول کے لیے شہرت رکھتا تھا لیکن اب یہ شہر یہ شہر بھی آلودگی کا شکار نظر آتا ہے۔ایک شہری کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں کوئٹہ صاف ستھرا شہر تھا ،باہر سے لوگ یہاں آتے تھے،جگہ جگہ شہتوت اور زردآلو کے درخت لگے ہوتے تھے۔
بہترین قسم کا خوشگوار ماحول ہوتاتھا، آج اس شہر کا ماحول اس کے برعکس ہو چکا ہے۔ ایک سینئر شہری کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب کبھی کہیں کوئٹہ کا ذکر آتا تھا تو ایک خوبصورت علاقے کا نقشہ ذہن میں آجاتا تھا۔ مگر پھر ساٹھ یاستر ہزار کی آبادی کے شہر کا نقشہ ایسا بدلا کہ آج شہر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ، رکشوں، بسوں اور گاڑیوں کے دھوئیں، پلاسٹک بیگز کا استعمال، سیوریج کا ناقص نظام اور کچرہ تلف کئے جانے کے غیرمناسب انتظام اور پانی سمیت وسائل نے اسے مسائلستان بنا دیا ہے۔شہر میں سڑکیں چوڑی کرنے کے نام پر قدیم درختوں کی کٹائی نے نہ صرف شہر کی خوبصورتی بلکہ ماحول کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد کاشانی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کیآبادی ساٹھ سے ستر ہزار ہونی چاہیے لیکن اب وہ اڈھائی سے تین ملین تک بتائی جاتی ہے آبادی میں بہت اضافہ ہو گیا۔گاڑیاں بھی زیادہ ہو گئیں۔
رکشوں کی تعداد، بسوں کی تعداد زیادہ ہیاس سے فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہوگیا۔ہمارے پاس سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کوئی پراپ سسٹم بھی نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانے کے لئے وقتی اور محض دکھاوے کے اقدامات کی بجائے ٹھوس اور موثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔