اسلام آباد (جیوڈیسک) جمشید دستی کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں شراب و شباب کی محفلوں کے الزامات کے بعد ہلچل مچ گئی،سپیکر نے آئی جی اسلام آباد سکندر حیات اور دیگر پولیس افسران کو طلب کر کے تحقیقات کا حکم دیدیا، پارلیمنٹ لاجز کے ڈائریکٹر عشرت تاج وارثی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
وزیر مملکت عابد شیر علی نے جمشید دستی کو پارلیمنٹ کی وینا ملک قرار دے دیا ، کہتے ہیں ان کا دماغی توازن درست نہیں جبکہ جمشید دستی کا کہنا ہے کہ لیگی پارلیمنیٹرینز اپنا کردار دیکھیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بھی جمشید دستی سے الزامات کے ثبوت طلب کر لئے ہیں۔جمشید دستی کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں شراب و شباب کی محفلوں کے الزامات کے بعد دوسرے روز بھی اسلام آباد کے ایوانوں میں ہلچل مچی رہی۔
جمشید دستی کو غلط ثابت کرنے کیلئے حکومتی اراکین فعال نظر آئے۔ قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گذشتہ روز سے پارلیمنٹیرینز کے بارے میں تشویشناک خبر چل رہی ہے۔ نشانہ کون ہے پتہ نہیں لیکن ناکردہ گناہوں کی سزا سب سیاستدان بھگتیں گے۔
لاجز میں صرف ارکان نہیں ان کی فیملیاں بھی رہتی ہیں ، اس الزام سے غلط پیغام جائے گا۔وزیر داخلہ نے الزام کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاجز میں ہر گاڑی کی چیکنگ اور رجسٹریشن ہوتی ہے، مجرے کی کوئی گنجائش نہیں، ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی نے کہا کہ شواہد آنے تک اس معاملے پر کوئی رکن بات نہ کرے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جمشید دستی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہیں پارلیمنٹیرینز پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسپیکر نے آئی جی اسلام آباد سکندر حیات اور دیگر پولیس افسران کو طلب کر کے ان سے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔ الزامات سامنے آنے پر پارلیمنٹ لاجز کے ڈائریکٹر عشرت تاج وارثی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔