بھکاریوں کی یلغار

Beggars

Beggars

ھمارا ملک اس وقت انتہاہی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ہر طرف مصائب و مشکلات کے بادل امڈ رہے۔ انہی مشکلات میں ایک مشکل غربت ہے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں چالیس فیصد افراد نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں یہ غربت کے مارے افراد اپنی زندگی کا پہیہ چلانے کے لئے بھیگ مانگنے پر مجبور ہوتے ہیں انکی دیکھا دیکھی کئی پیشہ ور افراد بھی بھیگ مانگنے لگ پڑتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت ٢٥ ملین افراد بھیگ مانگتے ہیں اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جو کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں اکثر اوقات یہ پیشہ ور افراد شہروں کے مختلف اطراف میں کچی بستیوں میں رہتے ہیں۔

جو صبح سویرے سڑکوں، بس اڈوں، بازاروں اور مختلف مقامات پر شہریوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نکل آ تے ہیں۔ عیداور رمضان میںیہ بھکاریوں کی یلغاربہت بڑھ جاتی ہے اور خاص طور پر یہ مساجد، امام باگاہ اور عید گاہ کے باہر نظر آتے ہیں۔ یہ نام نہاد بھکاری ٦٠ سے ١٥٠٠ روپے تک یومیہ حاصل کر لیتے ہیں۔

بھیگ مانگنا عادت ہے یا کہ مجبوری اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھکاری جو زخم دکھا کہ ہم سے بھیگ مانگتے ہیںوہ نہیں چاہتے کہ یہ زخم کبھی ٹھیک ہوں۔

Begging In Pakistan

Begging In Pakistan

کچھ فلاحی ادارے جو ان بھکاریوں کی فلاح کے لئے کام سر انجام دے رہے ہیں ان کے مطابق جن بھکاریوں کا علاج کیا جا رہا ہوتا ہے وہ علاج کے دوران بھاگ جاتے ہیں تا کہ ان کا زخم جو ان کی کمائی کا ذریعہ ہیں وہ ٹھیک نہ ہوں گذشتہ دنوں ان بھکاریوں کے حوالے سے چند حیران کن انکشافات سامنے آئے جسے سن کے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ بعض بھکاری ایسے ہیں جو عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے طرح طرح کے کھیل کھیلتے ہیں کچھ بھکاری ایسا میک اپ اور سرجری کروا کے بھیگ مانگتے ہیں کہ جسم کا وہ حصہ جلا ہوا لگتا ہے صرف یہ ہی نہیں بلکہ انہوں کئی اور طریقے بھی متعارف کروائے ہیں۔

کبھی یہ معصوم بچوں کو ڈھال بنا کر بھیگ مانگتے ہیں اور کبھی جھوٹی بیماری کے سرٹیفیکیٹ دکھا کے۔ چند روز قبل ایک بھکارن کو امداد کا لالچ دے کہ اس سے بھیگ کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کے اس کی بیٹی کی کمر میں درد ہے جس پہ اس نے ایکسرے بھی دکھایا مگر یہ ایکسرے کمر کا نہیں پسلیوں کا تھا یہ ایک مثال ہے نا جانے اور کتنے بھکاری اسی طرح ہماری آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوں گئے۔

حیران کن بات یہ کہ بھکاری بھیگ مانگنے کا معاوضہ بھکاری مافیہ کو دیتے ہیں کراچی کی طارق مارکیٹ کے بھکاری، بھیگ مانگنے کا بھکاری مافیہ کو 25 لاکھ روپے ہفتہ وار دیتے ہیں۔ یہی بھکاری ساری زندگی بھیگ مانگ مانگ کہ اتنے امیر ہو جاتے ہیں کہ آ پ سوچ بھی نہیں سکتے۔

چند روز قبل کراچی میں ایک بھکاری کی وفات ہوئی جو ورثے میں لاکھوں روپے چھوڑ گیا۔ بظاہر یہ معصوم نظر آنیوالے بھکاری کتنے خطرناک ہیں یہ شاید ہی کوئی جانتا ہو۔

اس لئے ہمیں چاہئے کہ بھیگ دینے سے پہلے اتنا ضرور سوچ لیں کہ جسے ہم بھیگ دے رہے ہیں یہ اس بھیگ کا حقدار ہے بھی کہ نہیں َاور ارباب اختیار سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ ان نام نہاد بھکاریوں کے بارے میں قانون سازی کی جائے تاکہ عوام کو ان سے چھٹکارا مل سکے۔

Mubashar Malik

Mubashar Malik

تحریر : مبشر ملک
premmalik@gmail.com