ابوظہبی (جیوڈیسک) پاکستان کے ون ڈے کپتان اظہر علی ویسٹ انڈیز کے خلاف کلین سوئپ کے بعد خاصے پراعتماد دکھائی دے رہے ہیں لیکن انہیں اس بات کا بھی بخوبی اندازہ ہے کہ ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت کے لیے ٹیم کو ابھی کئی امتحانوں سے گزرنا ہے۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو ون ڈے سیریز میں تین صفر سے شکست دے کر آئی سی سی کی عالمی ون ڈے رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن حاصل کرلی ہے۔
2019 ء میں انگلینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں وہ آٹھ ٹیمیں براہ راست حصہ لیں گی جو 30 ستمبر2017 ء تک آئی سی سی کی عالمی رینکنگ میں پہلی آٹھ پوزیشنز پر ہونگی۔
اظہرعلی کا کہنا ہے کہ ابھی ایک سال باقی ہے اس دوران پاکستانی ٹیم کو کئی چیلنجز درپیش ہونگے اور اسے کئی میچز جیتنے ہونگے۔
اظہرعلی کا کہنا ہے کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ آخری چند میچز میں عمدہ کارکردگی کے نتیجے میں ٹیم کا اعتماد بحال ہوا ہے خاص کر نوجوان کھلاڑی خاصے پرجوش دکھائی دیتے ہیں ۔یہ ایک اچھی ابتدا ہے اور کوشش ہوگی کہ جیت کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔
اظہرعلی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ آسٹریلیا کو چیلنج دے سکے۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم کو اس سال کے اواخر میں آسٹریلیا کے دورے میں پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کھیلنی ہے۔
اظہرعلی کہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے گزشتہ دورے میں پاکستانی ٹیم دونوں ون ڈے جیتنے کی پوزیشن میں آنے کے بعد ہاری تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیم وہاں کی کنڈیشنز میں اچھے نتائج دے سکتی ہے۔
اظہرعلی نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اچھے آغاز کے بعد اننگز کو کس طرح بڑے سکور پر لاکر ختم کیا جائے۔اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
اپنی انفرادی کارکردگی کے بارے میں اظہرعلی کا کہنا ہے کہ ذاتی کارکردگی بھی ضروری ہوتی ہے لیکن ان کے لیے ٹیم کا جیتنا زیادہ اہم ہے۔انہیں خوشی ہے کہ تیسرے ون ڈے میں انہوں نے سنچری سکور کی اور ٹیم بھی میچ جیت گئی۔
اظہرعلی کو اس بات کا گلہ ہے کہ ویسٹ انڈیز سے دوسرا میچ جیتنے کے بعد بھی میڈیا نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی تھی جس پر انہیں کافی مایوسی ہوئی تھی اور انہیں ایسا محسوس ہوا تھا جیسے وہ سیریز ہارنے کے بعد میڈیا کے سامنے آئے تھے۔