امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بیجنگ میں اگلے سال ہونے والے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ پر غور کر رہا ہے۔ اگر ہم نے چین میں ہونے والی سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا تو ان کھیلوں کے موقعے پر امریکا کی سرکردہ شخصیات شرکت نہیں کریں گی تاہم کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔
اوول آفس میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی میزبانی کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ اگلے فروری میں ہونے والے اولمپکس کے بائیکاٹ کی حمایت وہ چیز ہے جس کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں۔
امریکا اور دیگر ممالک روایتی طور پر ہر اولمپک گیمز میں اعلیٰ سطحی وفود بھیجتے ہیں۔
امریکی خاتون اول جِل بائیڈن نے اس سال ٹوکیو میں ہونے والے سمر اولمپکس میں امریکی وفد کی قیادت کی تھی اور ڈوگ امہوف نے پیرالمپکس گیمز میں امریکی وفد کی قیادت کی تھی۔
بین الاقوامی وکالت گروپوں اور کانگریس کے کچھ اراکین نے چین کی جانب سے اویغوروں نسل کے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور ہانگ کانگ میں آزادیوں کو دبانے پرکے الزام میں بیجنگ اولمپکس کے علامتی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
بائیکاٹ سے امریکی ایتھلیٹس کی شرکت متاثر نہیں ہوگی۔