بیروت (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے دارالحکومت میں رات بھر مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے بعد پیر کی صبح بیروت کے وسط میں حزب اللہ ملیشیا اور امل موومنٹ کے حامیوں کی تعداد کم ہو گئی۔
اس سے قبل اتوار کی شب حزب اللہ اور امل موومنٹ کے درجنوں ارکان نے بیروت میں رِنگ پُل کے علاقے کے نزدیک مظاہرین پر حملہ کر دیا تھا۔ یہ افراد پیدل اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر مذکورہ پُل تک پہنچے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے مظاہرین پر پتھراؤ کیا اور انہیں گالیاں دیں۔ اس کے علاوہ حزب اللہ ، اس کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ اور امل موومنٹ کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے حق میں نعرے لگائے۔ جواب میں مظاہرین نے لبنان کا قومی ترانہ پڑھنا شروع کر دیا اور “انقلاب انقلاب” کے لگائے۔
بعد ازاں سیکورٹی فورسز اور فوج کے اہل کاروں کی اضافی کمک نے حزب اللہ اور امل موومنٹ کے حامیوں کو مظاہرین کی جانب پیش قدمی سے روک دیا۔ اس دوران مذکورہ حامیوں نے فوج کے اہل کاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔ اس کے بعد فوج نے فریقین کے درمیان اپنے اہل کاروں کی دیوار بنا دی۔
حزب اللہ اور امل موومنٹ کے درجنوں حامیوں نے الشہداء اور ریاض الصلح اسکوائرز پر درجنوں خیمے اکھاڑ دیے۔
العربیہ کی رپورٹر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے حزب اللہ اور امل موومنٹ کے ارکان اور انقلابی تحریک کے کارکنان کو علاحدہ کرنے کے لیے ان سب پر آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران ایک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا۔
لبنان میں گذشتہ ماہ 17 اکتوبر سے غیر معمولی نوعیت کے مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں جو معاشی صورت حال کی ابتری کے خلاف احتجاجا شروع ہوئے۔ مظاہرین بنا کسی استثناء سیاسی اشرافیہ کے رخصت ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر بدعنوانی اور سرکاری مال لوٹنے کے الزامات ہیں۔
اس سے قبل اتوار کی شام سیکڑوں مظاہرین نے متعدد علاقوں مرکزی راستے بند کر دیے تھے۔ انہوں نے پیر کے روز عام ہڑتال کی کال بھی دی ہے۔ ہڑتال کا مقصد صدر میشیل عون کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کے واسطے وزیراعظم کی نامزدگی کے سلسلے میں مطلوب پارلیمانی مشاورت کی تاریخ مقرر نہ کرنے کے خلاف احتجاج ہے۔ سابق وزیراعظم سعد حریری گذشتہ ماہ عوامی دباؤ کے نتیجے میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حزب اللہ اور امل موومنٹ کے ارکان نے مظاہرین کو حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ لوگ گذشتہ ماہ بھی بیروت کے وسط میں ریاض الصلح اور الشہداء اسکوائرز میں دھرنا دینے والوں کے خیموں پر دھاوا بول چکے ہیں۔