بیروت (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان میں گذشتہ ہفتے بندرگاہ پر پیش آنے والے ایک خونی سانحے کے بعد کل ہفتے کے روز بڑی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے استعفے کے لیے مظاہرے شروع کیے ہیں۔
اسانحہ بیروت کے بعد کل دارالحکومت میں سیکیورٹی کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ بیروت کی ایک بندرگاہ پر گذشتہ منگل کی شام ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 158 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جب کہ پانچ ہزار سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روز ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ایک شخص ہلاک اور 240 زخمی ہو گئے۔
کل ہفتے کے روز بیروت اور دوسرے شہروں میں صدر میشل عون اور وزیراعظم حسان دیاب کے استعفے کے لیے سیکڑوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
دارالحکومت کے وسط میں قائم پارلیمنٹ ہائوس کے باہر سیکڑوں افراد نے وزیراعظم حسان دیاب اور صدر میشل عون کے استعفے کےحق میں مظاہرے کیے۔
‘العربیہ’ چینل کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے بیروت بندرگاہ پرہونے والے خوفناک اور خونی دھماکوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
بیروت میں العربیہ اورالحدث ٹی وی چینلوں کی نامہ نگار کے مطابق دارالحکومت میں کئی مقامات پرپولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی اور تصادم ہوا۔ پرتشدد مظاہروں میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ پولیس سمیت 238 مظاہرین زخمی ہوئے۔ لبنانی ریڈ کراس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ بیروت میں ہونے والے مظاہروں میں زخمی ہونے والے 73 افراد کو اسپتالوں میںلایا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسزنے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جب کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور پٹرول بم پھینکے۔ جب مظاہرین کے ہجوم نے پارلیمںٹ ہاوس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی پولیس ان پر براہ راست گولی چلائی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔